Maktaba Wahhabi

141 - 293
اور بوقتِ رخصت اس کی خاموشی بڑی معنی خیز ہے۔ خاموشی میں بھی قوت گویائی ہے آنکھیں ہیں بند اور عین بینائی ہے جانے والا زبانِ حال سے الوداع کرنے والوں کو پیغام دے رہا ہے: ہِيَ الْقَنَاعَۃُ فَاحْفَظْہَا تَکُنْ مَلِکاً لَوْ لَمْ یَکُنْ لَکَ مِنْہَا إِلَّا رَاحَۃُ الْبَدَنِ قناعت ہے وہ بے بہا کیمیاء چھوا اس نے جس کو بھی سونا ہوا وَانْظُرْ إِليَ مَنْ مَلَکَ الدُّنْیَا بِأَجْمَعِہَا ھَلْ رَاحَ مِنْہَا بِغَیْرِ الطِّیْبِ وَالْکَفَنِ؟ ’’یقین نہیں آتا تو دمِ واپسیں کسی شاہِ دنیا کے کوچ کامنظر دیکھ لیجیے، آیا وہ دنیا سے سوائے کفن وکافور کے کچھ لے کر جا رہا ہے؟‘‘ بس اس کی کمائی میں اس کا حصہ یہی کچھ ہے؟ آہ! نَصِیْبُکَ مِمَّا تَجْمَعُ الدَّہْرَ کُلَّہُ رِدَائَ انِ تُلْوٰی فِیْہِمَا وَحَنُوْطُ ’’عمربھر کی کمائی سے تمھارا حصہ، وہ دو چادریں ہیں جن میں تمھاری لاش لپیٹی جائے گی اور وہ خوشبو ہے جو تمھارے جسم پر ملی جائے گی۔‘‘ یعنی۔ ع تو جائے گا جب یہاں سے کچھ بھی نہ پاس ہو گا دو گز کفن کا ٹکڑا تیرا لباس ہو گا آئیے! ذرا ان کو ان کے نئے گھر کے دروازے تک چھوڑ آئیں- یہ بھی زندہ مسلمانوں پر میت کا حق ہے۔ مہمان کو رخصت کرنے کے لیے جانا بھی اکرامِ ضیف میں شامل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ خَمْسٌ: رَدُّ السَّلاَمِ وَعِیَادَۃُ الْمَرِیْضِ
Flag Counter