Maktaba Wahhabi

218 - 2029
(209) حدیث‘‘من غشنافلیس منا’’ اور امتحانات السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں ریاض کےایک کالج کاطالب علم ہوں اورمیں دیکھتاہوں کہ بعض طلبہ امتحانات میں کئی مضامین خصوصاًانگریزی کےمضمون میں خیانت کرتےہیں اورجب میں اس سلسلہ میں ان سےبات کرتاہوں تووہ کہتےہیں کہ انگریزی زبان کےمضمون میں خیانت کرناحرام نہیں ہےکیونکہ بعض مشائخ نےیہی فتویٰ دیاہےامیدہےاس کام اوراس فتویٰ کےبارےمیں رہنمائی فرمائیں گے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! حدیث سےثابت ہےکہ رسول اللہﷺنےفرمایا‘‘جوشخص ہمیں دھوکادے،وہ ہم میں سےنہیں ہے۔’’یہ حدیث عام ہےکہ معاملات میں دھوکاہویاامتحانات میں سب کوشامل ہےاورامتحان خواہ انگریزی زبان کاہویاکسی اورمضمون کا،لہٰذااس حدیث اوراس کےہم معنی دیگراحادیث کےعموم کےباعث طلبہ وطالبات کےلئےہرگزجائزنہیں کہ وہ امتحان کےکسی بھی پرچہ میں دھوکااورخیانت سےکام لیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب مقالات و فتاویٰ ص330
Flag Counter