Maktaba Wahhabi

144 - 2029
(545) سلام کہتے ہوئے مصافحہ کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ملاقات کے وقت  مصافحہ  کر نے اور سلا م  کہنے کا حکم تو ہے کیا واپسی کے وقت سلام کہنا اور مصا فحہ  کرنا کسی حدیث سے ثابت ہے مصافحہ ایک ہا تھ  سے کرنا  چا ہیے یا دو سے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! زائر کا واپسی کے وقت  سلا م کہنا مسنون  ہے چنانچہ سنن ابی داؤد  میں حدیث  ہے ۔ «اذا انتہیٰ احدکم الی المجلس فلیسلم فاذا اراد ان یقوم فلیسلم فلیست الاولیٰ باحق من الاخرة» (باب فی السلام اذا قام من المجلس) یعنی "جب ایک تمہا را مجلس  میں آئے تو سلا م کہے پس جب اٹھ کر جا ئے پھر بھی سلا م کہے  پہلے سلام کی شرعی حیثیت  دوسرے سے زیادہ نہیں۔" مقصد یہ ہے کہ دونوں دفعہ سلام کہنا مسنون ہے اور جہاں تک مصا فحہ  کا تعلق  ہے سواس بارے  میں عرض ہے اگر تو رخصت ہو نے والا مسا فر ہے اس سے مصافحہ  کا جواز ہے چنانچہ ترمذی  میں حدیث  ہے ۔ «کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم  اذا ودع رجلا اخذ بیدہ فلا یدعہا حتیٰ یکون الرجل ہو یدع ید النبی صلی اللہ علیہ وسلم» (ابواب الدعوات  باب ما یقول اذا ودع انسانا) یعنی "نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی کو الوداع کرتے تو اس کا ہاتھ پکڑ لیتے اسے نہ چھوڑ تے حتی کہ آدمی  نبی   صلی اللہ علیہ وسلم کے مبا رک ہاتھ کو چھوڑ تا ۔" پھر مسا فر کو رخصت  کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے ۔ «استودع اللہ دینک وامانتک واخر عملک» بظاہر  یہ حدیث مسا فرسے مصا فحہ پر دال ہے (واللہ اعلم ) اور اگر رخصت ہو نے والا غیر مسا فر ہے تو اس سے مصافحہ کے بارے  میں کو ئی مرفوع صحیح حدیث ثابت نہیں اور نہ ہی کو ئی  صحیح  اثر  مو جو د ہے لہذا  مصافحہ سے اجتنا ب  کرنا چاہیے ۔مصافحہ صرف ایک ہا تھ سے مسنون ہے اس بارے میں کئی ایک احادیث وارد ہیں چند ایک ملا حظہ  فرمائیں ۔ حضرت انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان فرماتے ہیں ۔ «ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان اذا صافح الرجل لم ینزع یدہ  من یدہ حتیٰ یکون ہو الذی ینزع یدہ» الحدیث(رواہ ترمذی بحوالہ مشکواة المصابیح باب فی اخلاقہ وشمائلہ صلی اللہ علیہ وسلم» یعنی "رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی سے مصافحہ کرتے  اپنے ہاتھ کو اس کے ہا تھ سے جدا نہ کرتے  یہاں تک کہ  وہ وہ آدمی اپنا  ہا تھ جدا کرتا ۔" «قال رجل:یا رسول اللہ ! الرجل منا یلقیٰ اخاہ  او صدیقہ اینحنی لہ؟قال«لا» قال:فلیلتزمہ ویقبلہ ؟قال:«لا» قال: فیاخذ بیدہ ویصافحہ ؟ قال:«نعم»(ترمذی باب المصافحة) اور تیسری روایت حدیث التودیع  ہے جو پہلے گزر چکی ہے وغیرہ  وغیرہ ۔ مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو ۔ «کتاب المقالة الحسنی فی سنیة المصافحة بالید الیمنیٰ للمحدث مبارکبوری رحمہ اللہ» ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص824
Flag Counter