Maktaba Wahhabi

178 - 495
طلحہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عبا س رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز جناز ہ ادا کی تو انہوں نے سورۃ فاتحہ پڑھی اور فر ما یا :’’ میں نے تمہیں بتانے کے لیے ایسا کیا ہے تا کہ تمہیں علم ہو جا ئے کہ یہ سنت ہے۔‘‘ (صحیح بخا ری) فا تحہ پڑھنے کا علم تبھی ہو سکتا ہے جب اسے بآواز بلند پڑھا جائے۔ایک دوسری روایت میں اس کی صرا حت ہے کہ آپ نے بآواز بلند ہمیں سناتے ہو ئے سورۃ فا تحہ کو پڑھا ۔ (صحیح ابن حبا ن 29/6) سعید بن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں کہ ابن عبا س رضی اللہ عنہما نے نماز جنازہ میں سورۃفاتحہ اونچی آواز سے پڑھی اور فر ما یا : کہ ایسا کر نا سنت ہے۔(مستدرک حا کم :358/1) سورۃ فا تحہ کے بعد دوسری سورت بھی بآواز پڑھنی چا ہیے، ایک حدیث میں ہے کہ آپ نے سورۃ فا تحہ اور دوسر ی سو رت کو اونچی آواز سے پڑھا تا آنکہ آپ کی آواز سنا ئی دینے لگی۔ دعا بھی اونچی آواز سے پڑھنا ثابت ہے۔ راوی کہتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھا تو میں نے آپ سے سن کر دعا کو یا د کیا ۔(صحیح مسلم ) ان روایات سے معلو م ہوا کہ نماز جنازہ بآواز بلند پڑھی جا سکتی ہے، تا ہم تر جیح آہستہ پڑھنے کو ہے۔ (واللہ اعلم با لصواب ) سوال۔ احا دیث میں عذاب قبر کا ذکر آیا ہے ہما رے ہاں چند حضرات کا کہنا ہے کہ قبر سے مراد زمینی گڑھا نہیں بلکہ یہ ایک برزخی قبر ہے جہاں عذا ب و ثواب ملتا ہے اور کچھ لو گ اس کے خلا ف عقیدہ رکھتے ہیں کہ عذاب و آرام اسی معہود قبر میں ہو تا ہے جسے ہم اپنے ہا تھو ں سے بنا تے ہیں قرآن و حدیث کی روسے وضا حت فر ما ئیں کہ قبر سے مرا د کونسی قبر ہے ؟ (عبد الطیف جہانیا ں منڈی ) جوا ب ۔ ہما ر ے ہا ں آج کل بے شما ر فتنے رونما ہو رہے ہیں اس سلسلہ میں کرا چی کی زمین بڑی زرخیز واقع ہو ئی ہے، وہا ں مسعود الدین عثما نی نے یہ فتنہ کھڑ ا کیا تھا کہ اس سے مرا د زمینی قبر نہیں بلکہ ایک برزخی قبر ہے جس میں عذاب وثو اب ملتا ہے، چو نکہ وہ اس دنیا سے رخصت ہو چکا ہے اور اسے یقین ہو چکا ہو گا کہ کس قسم کی قبر میں عذاب ہو تا ہے، جب ہم قرآن و حدیث کا مطا لعہ کر تے ہیں تو ہمیں شریعت میں برزخی قبر کا وجود نظر نہیں آتا ، برزخی قبر کی دریا فت اس قسم کے فتنہ پر وروں کی ہے جو علم شریعت سے نابلد ہو ئے ہیں، اس میں کو ئی شک نہیں ہےکہ جرم پیشہ حضرات کو عا لم بر ز خ میں ہی عذاب سے دور چا ر ہو نا پڑتا ہے لیکن اس عذا ب کا محل یہ قبر ہے یا اور کو ئی جگہ؟ محدثین عظام نے اس سلسلہ میں جو را ہنما ئی فر ما ئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جن لو گو ں کو یہ زمینی قبر ملتی ہے انہیں تو اسی قبر میں عذاب سے دو چا ر کیا جاتا ہے اور جن کو یہ قبر نہیں ملتی ان کے اجز ائے جسم جہا ں پڑے ہیں ان کے لیے وہی قبر کا در جہ رکھتے ہیں، اس مو قف کے متعدد دلائل ہیں ہم صرف دو دلائل کا ذکر کر تے ہیں ۔ (1)اللہ تعا لیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منا فقین کے لیے ان کی قبر پر کھٹرے ہو کر دعا کر نے سے منع فر ما یا ہے،ارشاد با ری تعالیٰ ہے:’’ آپ ان میں سے کسی کی نماز جناز ہ نہ پڑھیں اور نہ ہی ان کی قبر پر کھٹرے ہوں ۔‘‘ (9/التو بہ:84) اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کو نسی قبر ہے جس پر کھٹرے ہو کر دعا کر نے سے آپ کو منع کیا گیا ہے، ظا ہر ہے کہ اسی زمینی قبر کے
Flag Counter