Maktaba Wahhabi

337 - 495
وکیل بن سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض اوقا ت لڑکے اور لڑکی دو نو ں کی طرف سے وکا لۃ از خو د رسم "قبو ل "ادا کی ہے۔ اگر لڑکے نے والد کو اپنا وکیل نہیں بنا یا اور والد نے از خو د رسم "قبو ل ادا کی ہے تو اس صورت میں نکا ح نہیں ہو گا کیو ں کہ اس سے مقا صد نکاح فو ت ہو نے کا اندیشہ ہے جسے شریعت کسی صورت میں پسند نہیں کرتی ۔واضح رہے کہ اگر لڑ کا نا با لغ ہے لیکن صا حب شعو ر اور صا حب تمیز ہے تو اس کا حکم بھی با لغ جیسا ہے یعنی اسے خو د ایجا ب و قبو ل کر نا چا ہیے یا کسی کو اپنی طرف سے وکیل بنا کر اس فریضہ سے عہد ہ برا ٓ ہو نا چا ہیے۔ (واللہ اعلم ) سوال۔ حا فظ آبا د سے ضیا ء اللہ سوال کر تے ہیں کہ جو شخص اپنے بیٹے یا بیٹی کی منگنی کر ے، کچھ عرصے بعد اسے تو ڑ دیتا ہے، اس کے متعلق شریعت کیا حکم دیتی ہے ؟ جواب۔منگنی کر نا وعدہ نکا ح ہے، اس سے نکا ح نہیں ہو تا ،ایک مسلما ن کے لیے اس کا ایفا ضروری ہے، بلا و جہ خلا ف ورزی کر نا منا فقا نہ روش ہے، تا ہم اگر کو ئی شر عی عذر ہو تو اس وعدے کو ختم کیا جا سکتا ہے لیکن جھو ٹی عز ت اور انا نیت کی خا طر وعدہ خلا فی کر نا جر م ہے۔ شر عی مجبوری کی بنا پر وعدہ خلا فی کرنے کی مثا ل ہمیں ملتی ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س گھر میں آنے کا وعدہ کیا لیکن وہ حسب وعدہ نہ پہنچے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت قلق ہوا ،جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم با ہر تشریف لا ئے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام سے ملا قات ہوئی ،آپ نے حضرت جبرا ئیل علیہ السلام سے گھر نہ آنے کا شکو ہ کیا تو انہو ں نے جوا ب دیا کہ ہم ایسے گھر نہیں جا تے جس میں کتا اور تصویر ہو ۔(صحیح بخاری :کتا ب اللبا س 5960) اس کی تفصیل حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا بیا ن کر تی ہیں کہ آپ کے ہا تھ میں ایک چھڑی تھی ،آپ نے اسے پھینکتے ہو ئے فر ما یا :" کہ اللہ اور اس کے فرستا دہ وعدہ خلا فی نہیں کر تے، ضرور کو ئی با ت ہے، اچا نک آپ کی نظر کتے کے بچے پر پڑی جو چا ر پا ئی کے نیچے چھپا بیٹھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکا لنے کا حکم دیا ،تب حضرت جبر ائیل علیہ السلام تشریف لا ئے، آپ نے تا خیر کا سبب پو چھا تو جوا ب دیا کہ آپ کے گھر میں کتے کی مو جو د گی میر ے آنے میں رکاو ٹ کا با عث ہو ئی کیو ں کہ ہم اس گھر میں نہیں جاتے جہا ں کتا یا تصو یر ہو ۔‘‘(صحیح مسلم ؛اللبا س 5511) اس واقعہ سے معلو م ہو ا کہ معقو ل شر عی عذر کی وجہ سے اگر وعدہ پورا نہ ہو سکے تو اس پر مو اخذہ نہیں ہو گا ،ممکن ہے کہ جس نے اپنی بیٹی دینے کا وعدہ کیا ہے اسے لڑکے میں کو ئی دینی عیب یا کو ئی خرا بی نظر آئی ہو جس کی بنا پر وہ وعدہ خلا فی کر نے پر مجبو ر ہو ا ہے، ہمیں اسے الزام دینے کے بجا ئے اپنے آپ پر غور کر نا چا ہیے ۔(واللہ اعلم) سوال ۔سا ہیو ال سے مد یحہ لکھتی ہیں کہ انگو ٹھی شر عاً کیا حیثیت رکھتی ہے، آیندہ ہو نے والا خا و ند اپنا نا م لکھ کر اپنی منگیتر کو پہنا تا ہے، اسی طرح لڑکی بھی سونے کی انگو ٹھی پر اپنا نا م کندہ کرو ا کر اپنے ہو نے والے خا وند کو بطو ر تحفہ دیتی ہے، کتا ب و سنت کی روشنی میں وضا حت فر ما ئیں ۔ جو اب ۔ملکی یا قو می روایا ت اگر کتا ب سنت کے خلا ف نہ ہو ں تو انہیں عمل میں لا یا جا سکتا ہے کیو ں کہ ان کا تعلق معا ملا ت سے ہے جن میں اصل جو از ہوتا ہے الا یہ کہ کتا ب و سنت میں حکم امتنا عی آجا ئے جبکہ عبا دا ت میں اصل تحریم ہے الا یہ کہ کتا ب
Flag Counter