Maktaba Wahhabi

401 - 495
یوں کہ اگر کوئی بطور مذاق اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو وہ شرعا ً نافذ ہوجاتی ہے۔حدیث میں ہے:'' کہ تین کام ایسے ہیں کہ اگر کوئی سنجیدگی سے کرے یا ازراہ مذاق انہیں سر انجام دے وہ بہر صورت منعقد ہوجاتے ہیں۔ وہ نکاح ،طلاق او ر رجوع ہے۔''(ابو داؤد، الطلاق 1394) بنا بریں بیوی کی طلاق صحیح ہے اگرچہ اس نے دوسری سے نکاح کے لالچ میں تحریر کی ہے۔ واضح رہے کہ طلاق کے وقت بیوی کا موجود ہونایا اسے مخاطب کرنا ضروری نہیں بلکہ یہ خالص خاوند کا حق ہے۔ وہ جب بھی اپنے اختیارات کو استعمال کرے گا، طلاق واقع ہوجائےگی۔خواہ عورت طلاق نامہ کو وصول نہ کرے یا وصول کرکے اسے پھاڑ دے، ایسا کرنے سے طلاق پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اس طرح نکاح ثانی بھی صحیح ہے۔کیونکہ اس کے لئے پہلی بیوی کی رضا مندی ضروری نہیں ہے۔پھر دوسری بیوی کی نکاح کے لئے شرط ناجائز تھی۔اس کا پورا کرنا بھی ضروری نہیں تھا۔تاہم خاوند نے اسے پورا کیا ہے اور طلاق نامہ لکھ کراس کے حوالے کردیا، اب رہا رجوع کا مسئلہ تو یہ دو طرح ہوسکتا ہے۔خاوند اپنی زبان سے رجوع کرے یا دوسرا یہ کہ عملی طور پروظیفہ زوجیت اداکرے ۔سوال میں اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ اس نے طلاق کے کتنے عرصے بعد وظیفہ زوجیت ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں بچہ پیدا ہوا۔ اگردوران عدت عملی رجوع ہوا ہے تو ایسا کرنا اس کا حق تھا، اگرعدت گزرنے کے بعد رجوع کیا ہے تو یہ رجوع صحیح نہیں ہے۔کیوں کہ عدت گزرنے کے بعدنکاح ختم ہوجاتا ہے۔پھر بیوی اس کے لئے اجنبی عورت بن جاتی ہے۔ واضح رہے کہ ہمارے نزدیک ایک ہی مجلس میں تین طلاق کہنا یا تحریر کرنا اس سے ایک رجعی طلاق ہوتی ہے۔دوران عدت تجدید نکاح کے بغیر رجوع ہوسکتا ہے جبکہ عدت کے بعدتجدید نکاح سے رجوع ممکن ہے۔بشرطیکہ یہ پہلا یا دوسرا واقعہ ہو۔(واللہ اعلم) سوال۔کھاریاں سے محمد شریف لکھتے ہیں کہ منگنی ہونے کے بعد اپنی ہونے والی بیوی کے ساتھ تصویر بنانا شرعاً کیسا ہے۔نیز اس کے ساتھ علیحدہ ہوکر ایک کمرے میں بیٹھنا ،باہم گفتگو کرنا ،اور ایک دوسرے کو خط لکھنا جائز ہے یا نہیں؟کیا ایسا کرنے سے منگنی پر اثر پڑ سکتاہے؟ جواب۔منگنی کے متعلق ہمارے ہاں بہت افراط وتفریط سے کام لیا جاتا ہے۔بعض مذہبی خاندان تو''حیاداری '' سے کام لیتے ہوئے اپنی منگیتر دیکھنے کے مسئلہ کو اپنے لئے عزت وغیرت کامسئلہ بنالیتے ہیں۔ جبکہ بعض مغرب زدہ حضرات شریعت اسلامیہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مستقبل میں بننے والے جوڑے کو نکاح سے پہلے ہی آزادانہ گھومنے پھرنے کی چھٹی دے دیتے ہیں۔ اور ایسا کرنے میں کچھ شرم وحیا محسوس نہیں کرتے۔جیسا کہ سوال میں ان امور کا ذکر کیا گیا ہے۔ حالانکہ دین اسلام میں منگنی کے لئے صرف ایک دوسرے کودیکھنے کی اجازت ہے۔جس کے لئے کسی قسم کا اہتمام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :'' کہ جب تم میں سے کوئی کسی عورت سے منگنی کرے تو اسے دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔''(مسند امام احمد :5/424) اس کی وجہ یہ ہے کہ ازدواجی زندگی میں بعض ظاہری پہلو ایسے بھی ہوتے ہیں جو آئندہ کسی وقت باہمی عداوت و ناچاقی کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس لئے شریعت نے پیش بند ی کے طور پر ایسی باتوں کا کسی حد تک تدارک کیاہے۔ تاکہ آئندہ زندگی باہمی خوش اسلوبی سے بسر ہو، حدیث میں ہے :'' کہ ایسا کرنے سے تمہارے تعلقات مضبوط رہیں گےاور آپس میں محبت و یگانگت رہے گی۔''(دارمی :2/134)
Flag Counter