Maktaba Wahhabi

419 - 495
سورتیں پڑھتے ہیں۔ان کا استدلال ارشاد باری تعالیٰ کا عموم ہے''کہ قرآن سے جو آسان ہو پڑھ لو۔''کیا ان کا یہ عمل مطابق سنت ہے یا مخالفت سنت ؟ وضاحت فرمائیں۔(محمد ابراہیم خریداری نمبر 1015) جواب۔اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ کی رکعات میں سورۃ الاعلیٰ اورسورۃ الغاشیہ پڑھتے تھے۔چنانچہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کا بیان ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں عیدوں اور جمعہ کی نماز میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ﴾ اور ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ ﴾ پڑھتے تھے۔اگر عید اور جمعہ ایک دن میں جمع ہوتے تو پھر بھی آپ دونوں سورتیں عیدین اور جمعہ کی نمازوں میں پڑھتے ۔(صحیح مسلم، الجمعہ 878) اس طرح جمعہ کی نماز میں سورۃ الجمعۃ اور سورۃ المنافقون پڑھنا بھی صحیح روایت سے ثابت ہے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ جمعہ کی نماز پڑھائی تو اس میں سورۃ جمعہ اور سورۃ منافقون کو تلاوت کیا اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کی نماز میں یہ سورتیں پڑھتے سنا ہے۔(صحیح مسلم :الجمعۃ 877) ان احادیث کے پیش نظر ہمارے خطبا ءحضرات کو چاہیے کہ وہ نماز جمعہ میں ان سورتوں کو مکمل پڑھنے کا التزام کریں۔سوال میں ذکر کردہ جس آیت کا حوالہ دیا گیا ہے۔اس کے عموم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ البتہ اگر کوئی ان سورتوں کو نامکمل پڑھتا ہے۔یا ان کے علاوہ دوسری سورتوں کو نماز میں پڑھتا ہےتو اس کے جواز میں کوئی شبہ نہیں اگرچہ سنت پر عمل کرنے کے ثواب سے محرومی ہوگی۔تاہم ایسا کرنے کا جواز ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک باب بایں الفاظ قائم کیا ہے۔ ''دو سورتوں کو ایک رکعت میں جمع کرنا یا کسی سورت کی ابتدائی یا آخری آیات پڑھنا یا موجودہ ترتیب کے خلاف پڑھنا یہ جائز ہے''پھر آپ نے اس کے جواز کے لئے چند ایک روایات اور آثار بھی پیش کیے ہیں۔(صحیح بخاری:الاذان باب 106) البتہ سنت کے احیاء کا تقاضا ہےکہ خطبا حضرات عیدین اور جمعہ کی نماز میں وہی سورتیں پڑھنے کی پابندی کریں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے۔تاکہ اہل حدیث کی علامت اور امتیازی حیثیت برقرار رہے۔
Flag Counter