Maktaba Wahhabi

346 - 516
ایک روایت میں ہے: " يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ " "رضاعت سے وہ عورتیں حرام ہوجاتی ہیں جو ولادت سے حرام ہوتی ہیں۔"[1] (1)۔رضاعت کے لغوی معنی ہیں"بچے کا عورت کے پستان سے دودھ پینا۔"شرعی معنی ہیں:" د وسال سے کم عمر کے بچے کاعورت کے پستان سے کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پینا۔" (2)۔نکاح،خلوت، محرم ہونے اور عورت کو دیکھنے وغیرہ میں رضاعت کا وہی حکم ہے جو نسبی رشتے کا ہوتا ہے۔ (3)۔رضاعت تب ثابت ہوگی جب دو شرطیں پائی جائیں: 1۔بچے نے ایک عورت کا کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پیا ہو۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ،وہ فرماتی ہیں: " كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ، بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُنَّ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ " "قرآن مجید میں اول حکم یہ نازل ہوا تھا کہ ایک عورت کادس مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت ثابت ہوجاتی ہے،پھر پانچ مرتبہ دودھ پینے والا حکم نازل ہوا جس سے پہلا حکم منسوخ ہوگیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو یہی حکم جاری و ساری تھا۔"[2] واضح رہے پانچ مرتبہ دودھ پینے سےرضاعت ثابت ہونے کاحکم منسوخ نہیں ہوا،اگرچہ قرآن مجید کی اس آیت کی تلاوت منسوخ ہوچکی ہے۔یہ حکم آیت کے اجمال اور رضاعت کی احادیث سے واضح طور پر ثابت ہوتاہے۔ 2۔دوسری شرط یہ ہے کہ بچہ دو سال سے کم عمر میں پانچ مرتبہ یا زیادہ دودھ پیے۔اللہ تعالیٰ کاارشادہے: "وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ " "مائیں اپنی اولاد وں کو دوسال کامل دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو۔"[3] اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ رضاعت تب معتبر ہوگی جب بچے کی عمر دو سال یا اس سے کم ہو۔رسول اللہ
Flag Counter