Maktaba Wahhabi

111 - 120
حضرت امام مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’بلا شبہ میں بشر ہوں ، میرا قول صحیح بھی ہوسکتا ہے ، غلط بھی ہو سکتا ہے ، لہٰذا میرے قول پر غور کرو جو کتاب و سنت کے مطابق ہو اس پر عمل کرو اور جو اس کے خلاف ہو اسے چھوڑ دو۔‘‘ ابن عبدالبر نے(کتاب)الجامع البیان العلم میں اس کا ذکر کیا ہے۔ عَنِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللّٰہُ اَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ اِذَا وَجَدْتُمْ فِیْ کِتَابِیْ خَلاَفَ سُنَّۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقُوْلُوْا بِسُنَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَ دَعُوْا مَا قُلْتُ وَ فِیْ رِوَایَۃٍ فَاتَّبِعُوْہَا وَ لاَ تَلْتَفِتُوْا اِلٰی قَوْلِ اَحَدٍ ۔ ذَکَرَہُ ابْنُ عَسَاکِرَ وَالنَّوْوِی وَ ابْنُ الْقَیِّمَ[1] حضرت امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’جب تم میری کتاب میں کوئی بات سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف پاؤ تو میری بات چھوڑ دو اور سنت کے مطابق عمل کرو۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ’’صرف سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرو اور کسی بھی دوسرے شخص کی بات پر توجہ نہ دو۔‘‘ ابن عساکر ، نووی اور ابن القیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔ قَالَ الْاِمَامُ اَحْمَدُ رَحِمَہُ اللّٰہ لاَ تَقَلِّدُوْنِیْ وَ لاَ تَقَلَّدُوْا مَالِکًا وَ لاَ الشَّافِعِیِّ وَ لاَ الْاَوْزَاعِیِّ وَ لاَ الثَّوْرِیِّ وَ خُذْ مِنْ حَیْثُ اَخَذُوْا ۔ ذَکَرَہُ الْفَلاَنِیُّ [2] امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’نہ میری تقلید کرو ، نہ امام مالک کی ، نہ امام شافعی کی ، نہ امام اوزاعی اور نہ امام ثوری کی بلکہ دین کے احکام وہیں سے لو جہاں سے انہوں نے لئے۔‘‘(یعنی کتاب و سنت سے)فلانی نے(اپنی کتاب ہمم اولی الابصار میں)اس کا ذکر کیا ہے۔ عَنْ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ اَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ اِیَّاکُمْ وَالْقَوْلُ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ تَعَالٰی بِالرَّأْیِ وَ عَلَیْکُمْ بِاتِّبَاعِ السُّنَّۃِ فَمَنْ خَرَجَ عَنْہَا ضَلَّ ۔ ذَکَرَہٗ فِی الْمِیْزَانِ [3] امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’لوگو!دین میں اپنی عقل سے بات کرنے سے بچو اور سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو اپنے لئے لازم کر لو ، جو کوئی سنت سے ہٹا ، وہ گمراہ ہو گیا۔ ‘‘ اس کا ذکر(امام شعرانی نے اپنی کتاب)میزان میں کیا ہے۔
Flag Counter