Maktaba Wahhabi

75 - 120
قَالَ((اَلْحَیَائُ کُلُّہٗ خَیْرٌ))فَقَالَ بُشَیْرُ بْنُ کَعْبٍ اِنَّا لَنَجِدُ فِیْ بَعْضِ الْکُتُبِ اَوِالْحِکْمَۃِ اَنَّ مِنْہُ سَکِیْنَۃً وَ وَقَارًا لِلّٰہِ وَ مِنْہُ ضَعْفٌ قَالَ فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتّٰی احْمَرَّتَا عَیْنَاہُ وَ قَالَ أَلاَ أَرَانِیْ اُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَ تَعَارِضُ فِیْہِ قَالَ فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِیْثَ قَالَ فَأَعَادَ بُشَیْرٌ فَغَضِبَ عِمْرَانُ قَالَ فَمَازِلْنَا نَقُوْلُ فِیْہِ اِنَّہٗ مِنَّا یَا اَبَا نَجِیْدٍ اِنَّہٗ لاَ بَأْسَ بِہٖ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ’’حیا تو ساری بھلائی ہے ۔‘‘ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’حیا مکمل بھلائی ہے۔‘‘ بشیر بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا ہم نے بعض کتابوں میں یا دانائی کی باتوں میں پڑھا ہے کہ حیا کی ایک قسم تو اللہ تعالیٰ کے حضور سکینہ اور وقار ہے جبکہ دوسری قسم بودا پن اور کمزوری ہے ۔ یہ سن کر(صحابی رسول)حضرت عمران رضی اللہ عنہ کو سخت غصہ آیا ، آنکھیں سرخ ہوگئیں اور فرمایا کہ میں تمہارے سامنے حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کررہا ہوں اور تو اس کے خلاف بات کررہاہے ۔ راوی کہتے ہیں حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے پھر حدیث پڑھ کر سنائی۔ ادھر بشیر بن کعب رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی وہی بات دُھرا دی ، تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ غضب ناک ہوگئے اور(بشیر بن کعب رضی اللہ عنہ کو سزا دینے کا فیصلہ کیا)ہم سب نے کہا ’’اے ابا نجید!(حضرت عمران رضی اللہ عنہ کی کنیت)بشیر ہمارا ہی مسلمان ساتھی ہے(اسے معاف کر دیجئے)اس میں کوئی(منافقت یا کفر والی)بات نہیں ہے۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 42:سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا علم ہوجانے کے باوجود مسئلہ دریافت کرنے پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اظہار ناراضی عَنِ الْحَارِثٍ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ اَوْسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ أَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰہ عنہ فَسَأَلْتُہٗ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَطُوْفُ بِالْبَیْتِ یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ تُحِیْضُ قَالَ لِیَکُنْ آخِرُ عَہِدِہَا بِالْبَیْتِ قَالَ:فَقَالَ الْحَارِثُ کَذٰلِکَ أَفْتَانِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ قَالَ:فَقَالَ عُمَرُ أَرِبَتْ عَنْ یَدَیْکَ سَأَلْتَنِیْ عَنْ شَیْئٍ سَأَلْتَ عَنْہُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لِکَیْ مَا أُخَالِفَ ؟ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ [2](صحیح) حضرت حارث بن عبداللہ بن اَوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا اور
Flag Counter