Maktaba Wahhabi

103 - 114
بہت کچھ لکھا ہے، بہت سی کتابیں لکھی ہیں، اب یہ کہنا کہ السیر الکبیر آخری کتاب ہے اور امام اوزاعی رحمہ اللہ نے دیکھی ہے۔ اگر آخری ہے تواوزاعی نے کیسے دیکھ لی؟؟ حالانکہ وہ ۱۵۸ھ میں انتقال کرچکے ہیں ۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس قسم کے واقعات کتابوں میں موجود ہیں لیکن اس قسم کے واقعات کا دائرہ معلوم کرنے کا ایک ذریعہ اس کی توثیق و تعدیل سے ہٹ کر اس کی ولادت و وفات کو بھی ملحوظ رکھنا چاہئے تاکہ پتہ چلے کہ اس کی اصل حقیقت کیا ہے یہ ثابت بھی ہے یا کسی بنانے والے نے بنالی ہے۔ بہت سی باتیں اس طرح بنائی ہوئی ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :امام ابوحنیفہ اور امام اوزاعی رحمہ اللہ کا آپس میں سماع نہیں ہے،[1] مگر کذابوں نے دونوں بزرگوں کے مابین ایک مناظرہ گھڑ لیا۔[2] بہرحال امر واقع میں یہ چیز صحیح محسوس نہیں ہوتی، یہ چیزیں ہمیں ملحوظ رکھنی چاہییں ،جرح و تعدیل سے ہٹ کر بھی ان سنین ،ولادت،وفیات وغیرہ کا ہمیں علم ہونا چاہئے۔
Flag Counter