Maktaba Wahhabi

105 - 114
سامنے مختصرات ہیں ، مختصرات سے میری مراد میزان الاعتدال ہے، حافظ ابن حجر کی تہذیب التہذیب ، مزی کی تہذیب الکمال ، خزرجی کا خلاصہ ، یہ جو مختصرات ہیں صرف اسی پر قناعت کرنا درست نہیں ہے۔ جب تک آپ اصل کی طرف مراجعت نہ کریں اس وقت تک عین ممکن ہے کہ آپ الفاظ کو نقل کرنے یا سمجھنے میں خطا کھا جائیں ،اور اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں ، حتی کہ دو راوی ہم نام ہیں ، اب ان راویوں کے بارے میں ایک کی جرح دوسرے راوی میں نقل کی ہوئی ہمیں نظر آتی ہے، مثال کے طور پر دیکھئے: محمد بن ثابت البنانی رحمہ اللہ ہیں، اسی کے تقابل میں محمد بن ثابت العبدی ہیں۔ نام ایک، باپ بھی ایک ، لیکن فرق نسبت سےکریںگے، کہ یہ بنانی اور وہ عبدی ہیں۔اب ہوا کیا ہے؟ ابن ابی حاتم رحمہ اللہ وہ ابن ابی خیثمہ رحمہ اللہ (ان کی بھی تاریخ الکبیر اب چھپ چکی ہے) سے نقل کرتے ہیں کہ ابن ابی خیثمہ نے یحی بن معین رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے محمد بن ثابت البنانی لیس بقوی،یہ قوی نہیں ہے،[1]اب یہ نقل کس نے کیا ہے؟ نقل کرنے والےبھی معمولی آدمی نہیں ،بلکہ ابن ابی حاتم رحمہ اللہ ہیں، محدثین کا دور ہے۔مگر حافظ ا بن حجر رحمہ اللہ نے یہ بات کہہ کر حیران کردیا کہ یہ بات محمدبن ثابت البنانی کے بارے میں نہیں بلکہ ابن ابی خیثمہ رحمہ اللہ نے یحی بن معینرحمہ اللہ کا یہ قول محمد بن ثابت العبدی کے بارے میں کہا ہے۔[2] اب یہ ہوتا کیسے ہے؟ محمد بن ثابت البنانی کاترجمہ بھی ہے اور محمد بن ثابت العبدی کا ترجمہ اوپر نیچے ایک صفحہ پر ہے اب لفظ نقل کرتے ہوئے بسا اوقات پہلے ترجمے کی طرف نظرمنتقل ہوجاتی ہے، اور اس میں جو بات مذکور ہوتی ہے، وہ دوسرے راوی کے لئے نقل ہوجاتی ہے، یہ انسانی خطاء
Flag Counter