Maktaba Wahhabi

93 - 114
ایک ہی راوی کے بارے میں الجرح والتعدیل مختلف ہو، تو دیکھنا چاہئے کہ اس راوی کے بارے میں دوسرے ائمہ جرح وتعدیل کیا کہتے ہیں، اب اگر اس کے بارے میں تعدیل کے الفاظ زیادہ ہیں تو اس راوی کی تضعیف قبول نہیں کی جائےگی۔ وہ مثال بھی دیتے ہیں ، کہ مبارک بن فضالہ اور ربیع بن صبيح یہ دونوں مقبول ہیں ۔لیکن یحی بن معین رحمہ اللہ سے ان کے بارے میں جرح منقول ہے۔{[1]اب یحی بن معین رحمہ اللہ کی جرح کا حکم جاننے کے لئے امام یحی کے معاصر ین امام احمد بن حنبل ، امام علی بن مدینی وغیرہ رحمۃ اللہ علیہم ، انہوں نے ان کے بارے میں کیا کہا ہے؟ اب جو مفہوم انہوں نے لیا ہے اس کو مقدم سمجھا جائے گا۔(کیونکہ وہ تعداد میں زیادہ ہیں۔ ) اس تنہا قول کو قابل قبول نہیں جانا جائے گا۔ تطبیق و توفیق کی چوتھی صورت: تطبیق و توفیق کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ ایک قول تجریح کا ہو، باقی اس کی توثیق کرتے ہیں ایسی صورت میں اکیلے محدث کی تضعیف قابل قبول نہیں ہے۔ جنہوں نے توثیق کی ہے اس کو ترجیح دی جائے گی۔ بسا اوقات یہ بھی ہوتا ہے جرح و تعدیل میں کہ بعض افراد ایسے ہوتے ہیں ،
Flag Counter