Maktaba Wahhabi

58 - 90
شخصی فضائل و مناقب میں شیعوں نے بے شمار حدیثیں وضع کیں ان میں سے کچھ یہ ہیں۔ سب سے مشہور اور فتنہ انگیز روایت ’’غدیر خم‘‘ والی حدیث ہے جس کی تفصیل اس طرح بیان کی جاتی ہے ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع سے واپس ہوئے تو راستہ میں غدیر خم کے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضراتِ صحابہ کو جمع کیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر تمام صحابہ کے روبرو پیش کیا اور فرمایاکہ: "هذا وصيي واخي والخليفة من بعدي فاسمعوا له واطيعوا" [1] ’’یہ میرا وصی ہے، میرا بھائی ہے اور میرے بعد خلیفہ ہے تو تم اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو‘‘۔ یہ روایت اس وقت گھڑی گئی جب شخصی اختلافات، گروہی تعصب اور مذہبی عقیدہ کی صورت اختیار کرنے لگے مسلمانوں کاایک گروہ فضیلتِ علی رضی اللہ عنہ ، خلافتِ علی رضی اللہ عنہ اور وراثتِ علی رضی اللہ عنہ کا عقیدہ اپنا چکا تھا۔ چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل میں اور بھی کئی کمراہ کن قسم ی روایات وضع کرنے میں اس عقیدہ کو بڑا دخل تھا اس سلسلہ کی چند معروف روایات یہ ہیں: من اراد ان ينظر الى ادم في علمه والى نوح في فهمه والى ابراهيم في حلمه والى موسي في هيبته والى عيسى في عبادته فلينظر الى علي [2] ’’جو آدمؑ کا علم، نوح ؑ کا فہم، ابراہیم ؑ کی بردباری، موسیٰ ؑ کا جلال اور عیسیٰ ؑ کی عبادت دیکھنا چاہتا وہ علی رضی اللہ عنہ کو دیکھے‘‘ حب على حسنة لا يضر معها سيئة وبغضه سيئة لا ينفع معها حسنة [3] ’’علی کی محبت ایسی نیکی ہے جس کے ساتھ کوئی گناہ نقصان دِہ نہیں اور ان سے بغض ایسا گناہ ہے جس کے ساتھ کوئی نیکی فائدہ مند نہیں‘‘۔
Flag Counter