Maktaba Wahhabi

67 - 90
وہ نہ آتیں اور ہر شخص ان واقعات کی شہرت کی بناء پر ایمان لانے پر مجبور ہوتا اور اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ نفسِ نفیس ان کی وضاحت فرمائی ہوتی تواتنے اہم واقعات کاتذکرہ حدیث کے مستند ذخیروں میں ضرور ہوتا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے وقت کے ان دلائل نبوت کو محدثین نظر انداز کر دیتے‘‘[1]۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب معراج کو تشریف لے گئے اور عرشِ معلی پر پہنچے تو جوتے نکالنے کااردہ کیا، آواز آئی کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! جوتے مت نکالو کیونکہ عرش آپ کے جوتا پہن کر آنے سے شرف حاصل کرے گا اور فخر کرے گا۔[2] كان نقش خاتم سليمان لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه [3] ’’سیدنا سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی پر نقش تھا لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘۔ لما اسرى بى الى السماء سقط عن عرقى فنبت منه الورد[4] جب مجھے معراج کے لئے لے جایا گیا تو میرا پسینہ ٹپکا اوراس سے گلاب کا پھول پیداہوا۔ ایک رات اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ سے سوئی گر گئی وہ اسے تلاش کرنے لگیں مگر نہ ملی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت کی چمک ظاہر ہوئی جس نے پورے کمرے کو روشن کر دیااور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے اپنی سوئی کودیکھ لیا[5]۔ ان نور محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم خلق من نور اللّٰه [6] نورِ محمدی اللہ کے نور سے پیدا کیاگیاہے۔ ما خلفت خلقا احسن منك يامحمد[7] اے محمد! تم سے زیادہ بہترکوئی مخلوق میں نے نہیں پیدا کی۔ آدم علیہ السلام نے اللہ سے کہا کہ میں محمدؐ کا واسطہ دے کر اپنے گناہوں کی مغفرت چاہتا ہوں، اللہ نے پوچھا کہ تم نے محمدؐ کو کیسے جانا؟ توآدم نے کہا کہ جب تو نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا کیااور
Flag Counter