Maktaba Wahhabi

78 - 90
علامہ سخاوی رحمہ اللہ کہتے ہیں: الابدال له طرق عن انس مرفوعا بالفاظ مختلفة كلها ضعيفة[1] ’’ابدال کے بارے میں انس بن مالک رحمہ اللہ سے مختلف طریقوں اور مختلف الفاظ کے ساتھ بہت سی روایتیں ہیں سب ضعیف ہیں‘‘۔ ليس الخرقة الصوفية وكون الحسن البصرى البسها من على[2] ’’رقہ صوفیا کا پہنانا اور یہ کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے حسن بصری رحمہ اللہ کوپہنایا تھا غلط ہے‘‘۔ خرقہ صوفیا سے متعلق تمام روایت موضوع ہیں۔ علامہ سخاوی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "انه ليس في شيء من طرقها ما يثبت ولم يرو في خبر صحيح ولا حسن ولا ضعيف ان النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم البس الخرقة على الصور المتعارفة بين الصوفية لاحد من اصحابه ولا امر احدا من اصحابه ان يفعل ذالك وكل ما يرو في ذالك صريحا فباطل " [3] ’’کسی طریقہ سے بھی یہ ثابت نہیں ہے اور نہ کسی صحیح، حسن اور ضعیف روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صوفیا کے درمیان معروف طریقہ پر کسی صحابہ کو خرقہ پہنایا ہو اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی صحابی رضی اللہ عنہ کو ایسا کرنے کا حکم دیا، جوکچھ اس ضمن میں احادیث بیان کی جاتی ہیں سب باطل ہیں‘‘۔ اسی طرح رجال الغیب کا تصوّر، اوتاد، نجبا، نقبا، غوث اور قطب وغیرہ کی ساری روایات ساقط الاعتبار ہیں، اسی طرح اویس قرنی رحمہ اللہ کی فضیلت کے سلسلے کی روایت بھی ساقط الاعتبار ہیں۔ ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: احاديث الابدال والاقطاب والاغواث والنقباء والنجباء والاوتاد كلها باطلة[4] ’’ابدال، قطب، غوث، نقبائ، نجبا اور اوتاد سے متعلق روایات باطل ہیں‘‘۔
Flag Counter