Maktaba Wahhabi

87 - 90
عباس رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے یہ روایت شامل کر دی۔ "نظر النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم الى على فقال انت سيد في الدنيا سيد في الآخرة ومن احبك فقد احبني وجيبي وحبيب اللّٰه وعدوك عدوي وعدو اللّٰه [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور فرمایا کہ علی رضی اللہ عنہ ! تم دنیا اور آخرت کے سردار ہو جس نے تم سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی وہ میرا اور اللہ کا دوست ہے ،جو تمہارا دشمن ہے وہ میرا اور اللہ کا دشمن ہے‘‘۔ پھر اس رویات کوعبدالرزاق نے معمر کے حوالہ سے بیان کر دیا۔ اسی طرح عبداللہ بن صالح ایک ثقہ راوی تھا مگر اس کا پڑوسی حدیث وضع کرتاتھا اور اس کے رسمِ خط کے مشابہ جھوٹی احادیث لکھ کی اس کی کتاب میں رکھ دیتا اور وہ یہ سمجھتا تھا کہ یہ میری ہی تحریر ہے اور اسے اپنی روایت سمجھ کر بیان کر دیتا تھا[2]۔ کبھی ایسا بھی ہوتا کہ کوئی واعظ دورانِ وعظ حدیث بیان کرنے میںغلطی کرتا پھر اس کی توجیہ کرنے کے لئے ایک دوسری حدیث وضع کرتا یعنی ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے دوسرے جھوٹ کاارتکاب کرتا۔ مثلاً ایک مرتبہ محمد بن علی المذکر نامی ایک پیشہ ور اعظ نے دورانِ وعظ ایک حدیث سنائی: قال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم زرعناتزداد حنا ’’ہماری کھیتی میں مہندی زیادہ ہوتی ہے‘‘ لوگ حیران ہوئے کہ یہ کونسی حدیث ہے اور اس کا کیا مطلب ہے، اس پر واعظ نے ایک طویل قصہ بیان کیا جس کا حاصل یہ ہے کہ کسی علاقہ کے لوگ اپنی زرعی پیداوار کاعشر اور صدقہ ادا نہیں کرتے تھے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی کھیتی میں غلہ کی جگہ مہندی ہونے لگی اور وہ شکایت کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے کہ ہم نے کھیتی کی مگر وہ مہندی بن گئی، اسی قول کو گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقل فرمایا ہے۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ دراصل "زرغبا تزداد حنا" والی حدیث کو غلط پڑھنے کا نتیجہ تھا اس کا مطلب ہے کہ وقفہ سے ملا کرو محبت میں اضافہ ہوگا[3]۔
Flag Counter