Maktaba Wahhabi

51 - 107
اور اسے ذبح کرنے کا حکم دے دیا ۔ غرائب بیان کرکے عوام میں مقبولیت چاہنے والے : ایسا یا تو ترغیب و ترہیب کے لیے کرتے ہیں ‘یا مال و مرتبہ کی تلاش میں ایسا کرتے ہیں ۔ جیسا کہ وہ قصہ گولوگ جو مسجدوں اور محفلوں میں حکایتیں بیان کرتے ہیں جن کے غرائب کی وجہ سے ایک دہشت سی طاری ہو جاتی ہے ۔ یہ قصہ نقل کیا گیا ہے کہ امام احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین رحمہم اللہ نے ایک مسجد میں نماز پڑھی ۔ ایک قصہ گو کھڑا ہوگیا ‘ اور قصہ بیان کرنے لگا ۔ اس نے کہا : ہم سے احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین رحمہم اللہ نے بیان کیا … پھر اس کی پوری سند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک بیان کی ، اور کہا : بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من قال لاإلہ إلا اللّٰہ خلق اللّٰہ لہ من کل کلمۃ طیر اً‘ منقارہ من ذہب ، وریشہ من مرجان۔))[1] ’’ جس انسان نے لا إلہ إلا اللہ کہا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر کلمہ کے بدلے ایک پرندہ پیدا کرتے ہیں ‘ جس کی چونچ سونے کی ہوتی ہے‘ اور اس کے پر مرجان کے ہوتے ہیں ۔‘‘ اور پھر ایک پورا قصہ بیان کیا ۔ ‘‘ جب وہ اپنے قصہ سے فارغ ہوا ‘ اور لوگوں سے عطیات لے لیے ، تو یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ہاتھ سے اسے اشارہ کیا ‘ اس نے سمجھا کچھ دینا چاہتے ہیں ‘وہ ان کے پاس آگیا ۔ تو یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے کہا : ’’ تم سے یہ حدیث کس نے بیان کی ہے ؟۔ اس نے کہا : احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین رحمہم اللہ نے ۔ تو انہوں نے کہا : میں یحییٰ بن معین ہوں اور یہ احمد بن حنبل ہیں ۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں یہ کبھی بھی نہیں سنی ۔ (یہ سن کر ) قصہ گو کہنے لگا : ’’ میں آج تک سنتا آرہا تھا کہ یحییٰ بن معین بیوقوف آدمی
Flag Counter