Maktaba Wahhabi

27 - 114
جواب:… اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس کے اوصاف بیان فرمائے ہیں انہیں اس کے شایان شان بلا تاویل وتفویض اور بلا تمثیل وتعطیل تسلیم کرنا توحید اسماء وصفات کہلاتا ہے،جیسا کہ استواء علی العرش،اس کا نزول،اور اس کا ہاتھ وغیرہ۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴾ (الشوری: ۱۱) ’’کائنات کی کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں وہ سب کچھ دیکھنے اور سننے والا ہے۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالَی کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا))1[1] ’’اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف اپنی شایان شان نزول فرماتا ہے۔(اس کا یہ نزول کسی مخلوق کے نزول کے ہرگز مشابہ نہیں)‘‘ سوال:… اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟ جواب:… اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ اَلرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى ﴾ (طہٰ: ۵) ’’رحمان عرش پر مستوی ہوا۔‘‘ بخاری شریف میں تابعین سے اس کی تفسیر یوں منقول ہے: یعنی چڑھا اور بلند ہوا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ کِتَاباً قَبْلَ اَنْ یَخْلُقَ الْخَلْقَ اِنَّ رَحْمَتِی سَبَقَتْ غَضَبِیْ فَھُوَ مَکْتُوبٌ عِنْدَہٗ فَوقَ الْعَرْشِ)) [2] ’’اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تخلیق سے پہلے ایک دستاویز لکھی کہ ’’میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی‘‘ اور وہ عرش پر اس کے پاس محفوظ ہے۔‘‘
Flag Counter