Maktaba Wahhabi

55 - 114
’’سلام کو عام کرو تم آپس میں محبت کرنے لگ جاؤ گے۔‘‘ (۴) سلام اور آمین سے نفرت یہودیوں کا وطیرہ ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَاحَسَدَ تْکُمُ الْیَہُوْدُ عَلَی شَیْئٍ مَا حَسَدَتْکُمْ عَلَی السَّلَامِ وَالتَّأْمِیْنِ)) [1] ’’یہودی جتنا سلام کہنے اور آمین کہنے پر تم سے حسد کرتے ہیں اتنا کسی بھی چیز پر حسد نہیں کرتے۔‘‘ (۵) مصافحہ کرنے سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں: سیدناابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا تَصَافَحَ المُسلِمانِ لَمْ تُفَرِّقْ أَکُفُّہُمَا حَتَّی یُغْفَرَ لَہُمَا )) [2] ’’جب دو مسلمان آپس میں مصافحہ کرتے ہیں تو ابھی ان کی ہتھیلیاں جدا نہیں ہوتیں کہ ان کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔‘‘ (۶) مومن لعن وطعن کرنے والا اور بے ہودہ گو نہیں ہوتا: سیدناابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیسَ المُؤمِنُ بِالطَّعَّانِ وَلاَ اللَّعَّانِ وَلاَ الفَاحِشِ وَلَا البَذِیئِ)) [3] ’’مومن لعن وطعن کرنے والا اور فحش گوئی وزبان درازی کرنے والا نہیں ہوتا۔‘‘ (۷) صحابہ کی محبت ایمان کی نشانی ہے: سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((آیَۃُ الإِیْمَانِ حُبُّ الأَنْصَارِ وآیَۃُ النِّفَاقِ بُغْضُ الأَنْصَارِ)) [4]
Flag Counter