Maktaba Wahhabi

43 - 46
کئے۔انگریزی حکومت نے فورا کتاب پر پابندی لگا دی، مصنف چونکہ فرضی نام کا تھا اسلئے وہ گرفتار نہ ہوسکا البتہ ناشر کو گرفتار کر کے اس پر مقدمہ چلایا گیا۔ ادھر ناموس رسالت پر نثار ہونے والے پروانوں نے ان دونوں گستاخوں کو سزادینے کی ٹھا نی، ناشر کا معاملہ واضح تھا، اس لئے" راج پال " کو واصل جہنم کرنے کے لئے اس پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے۔24ستمبر1927؁ء کو یکی گیٹ لاہور کے رہنے والے غازی خدابخش ابوجھانے راج پال پر حملہ کیا، لیکن و ہ ملعون اس حملہ میں بچ گیا۔اس کے بعد 19اکتوبر 1927ء؁ کو ایک افغانی باشندہ غازی عبد العزیز نے راج پال پر حملہ کیا، اتفاق سے اس دن راج پال کی دکان پر اس کی جگہ سوامی ستیا نند بیٹھا ہو تھا جو اس قاتلانہ حملہ میں شدید زخمی ہوگیا۔اسی دوران حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مسجد وزیر خان میں منعقدہ ایک جلسے میں اپنی شعلہ بیانی سے امت کے دلوں میں محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبہ کو ہوا دی، اس جلسے کو سننے کے بعد اندرون لاہور کے رہائشی حضرت غازی علم الدین شہید رحمۃ اللہ علیہ نے 6دسمبر1927؁ء کو راج پال پر حملہ کرکے اسے جہنم رسید کردیا۔ ادھردہلی کے مسلمانوں نے اپنے اپنے ذرائع سے پتہ لگا یا کہ اس کتاب کا اصل مؤلف دہلی کا باشندہ سوامی شردھا نند ہے، انڈیا گیٹ کے قریب رہنے والے حضرت غازی عبد الرشید رحمۃ اللہ علیہ نے دسمبر 1925؁ء میں سوامی شردھانند کو قتل کرکے مسلمانوں کے دلوں کو ٹھنڈک پہنچائی۔
Flag Counter