Maktaba Wahhabi

117 - 131
﴿ وَسَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مِنْهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ ﴾ ’’اوراس نے اپنی طرف سے جو کچھ آسمانوں میں اورجو کچھ زمین میں ہے،سب تمھارے تابع کر دیا۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غوروفکر کرتے ہیں۔‘‘ [1] جن مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی، اُن کے دلوں میں ایمان کچھ اس طرح سے جاگزیں ہوچکا تھا کہ جب اُنہیں نجاشی کے رو برو لایا گیا جس دین پر وہ ایمان لا چکے تھے اور جس ثابت قدمی سے وہ عقیدۂ توحید پر قائم تھے، اُنھوں نے نجاشیکے روبرو بنا کسی ڈر کے اس کی وضاحت کر ڈالی۔ دوسری مرتبہ جب انھیں حضرت عیسیٰ ابن مریم i کے تعلق سے اپنا موقف بیان کرنے کے لیے بلایا گیا تو قرآن مجید نے اُنھیں اِس سلسلے میں جو عقیدہ دیا تھا، اُنھیں اس کے اظہار کرنے میں بھی ذرا تامل نہ ہوا۔ اُنھوں نے نہایت دلیری سے اور پوری طرح بے خوف و خطرہو کر وہ عقیدہ بیان کیا۔ کلمۂ حق کہنے کے سلسلے میں وہ کسی قسم کی مصلحت کا شکار نہیں ہوئے اور اُنھوں نے ثابت کر دیا کہ سچا مسلمان کبھی جھوٹ نہیں بولتا، چاہے تلوار سر پر لٹکتی ہو۔
Flag Counter