Maktaba Wahhabi

116 - 131
’’(اے نبی!) یقیناً آ پ لوگوں میں اہل ایمان سے عداوت رکھنے میں سخت ترین یہودیوں اور مشرکوں کو پائیں گے، اور اہل ایمان سے دوستی رکھنے میں قریب ترین ان لوگوں کو پائیں گے جنھوں نے کہا: بے شک ہم نصارٰی ہیں، اس کی و جہ یہ ہے کہ بے شک ان میں کچھ عالم ہیں، کچھ دنیا سے الگ تھلگ رہنے والے ہیں اور یہ کہ وہ غرور نہیں کرتے۔‘‘[1] اختتامیہ ’’جاؤ۔ تم لوگ میرے قلمرو میں امن و امان سے ہو۔ جو تمھیں گالی دے گا اس پر تاوان لگایا جائے گا۔‘‘[2] اِن سچے، ایمان و ایقان سے بھرپور اور فیصلہ کُن الفاظ کے ساتھ نجاشی نے مسلمانوں کا خیر مقدم کیا اور بطریقوں اور وفد قریش کی امیدوں کو خاک میں ملا دیا۔ دین کے نہ تو حصے بخرے ہوتے ہیں اور نہ دین میں تبدیلی آتی ہے۔ کیونکہ دین اللہ کی طرف سے آیا ہے۔ یوں اُس میں بدلاؤ آنا یا اُس میں اختلاف پیدا ہونا محال ہے۔ اختلاف تو انسانی نفس میں پیدا ہوتا ہے جبکہ وہ سیدھے راستے میں بھٹکتا اوراپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے۔ وہ اہل ایمان جو اپنا دین و ایمان بچا کر حبشہ میں آگئے تھے، نجاشی نے اُن میں اخوتِ دینی اور اخوت انسانی کے مظہر دیکھے۔ اس نے جانا کہ وہ بھی دوسروں کی طرح اس زمین سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اس میں جہاں چاہیں، رہ سکتے ہیں کیونکہ یہ زمین اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کے لیے پیدا کی ہے۔ فرمایا:
Flag Counter