Maktaba Wahhabi

84 - 131
’’بے شک جن لوگوں نے کفر کیا وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں تاکہ وہ (لوگوں کو) اللہ کے راستے سے روکیں تو وہ ابھی (اور) مال خرچ کریں گے، پھر وہ ان کے لیے باعث حسرت ہوگا، پھر وہ مغلوب ہو جائیں گے، اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ جہنم کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے الگ کر دے، اور ناپاک (لوگوں) کو (ایک دوسرے پر) اوپر تلے رکھ کر سب کا ڈھیر لگا دے، پھر اسے جہنم میں ڈال دے، یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔‘‘ [1] اختتامیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! اُحد کے دن سے زیادہ سخت دن بھی آپ کی زندگی میں آیا تھا۔ فرمایا: ’’تمھاری قوم کی طرف سے مجھے جن سخت ایام سے واسطہ پڑا اُن میں سے سخت ترین دن یومِ عقبہ تھا۔ اُس روز میں نے ابنِ عبد یالیل سے پوچھا کہ آیا وہ میری حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ اُس نے مجھے مثبت جواب نہیں دیا۔ میں مارے رنج و الم کے نڈھال اپنے رُخ پر چل پڑا۔ قرنِ ثعالب پہنچ کر طبیعت قدرے سنبھلی۔ وہاں میں نے سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک بادل مجھ پر سایہ فگن ہے۔ غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ بادل میں جبریل ہیں۔ اُنھوں نے مجھے پکارا اور کہا: آپ کی قوم نے آپ سے جو کچھ کہا اور آپ کو جیسا جواب دیا، اللہ تعالیٰ نے اُسے سن لیا۔ اُس نے پہاڑوں کا فرشتہ آپ کی خدمت میں بھیجا ہے تا کہ آپ اسے جو چاہیں حکم فرمائیں۔ پھر پہاڑوں کے فرشتے نے مجھے پکارا۔ اُس نے مجھے سلام کیا اور کہا کہ
Flag Counter