Maktaba Wahhabi

99 - 131
چھت پر نمازِ فجر ادا کی تھی۔ میں اُسی حالت میں بیٹھا تھا جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے کیا ہے کہ مجھے اپنے آپ سے نفرت ہوچکی تھی اور زمین اپنی وسعتوں کے باوجود میرے لیے تنگ پڑ گئی تھی۔ اب تو یہی فکر کھائے جاتی تھی کہ مرجاؤں گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری نماز جنازہ نہیں پڑھائیں گے۔‘‘ اِنھی سوچوں میں غرق تھا کہ کسی آدمی کی آواز سنائی دی جو جبلِ سلع پر کھڑا پکار رہا تھا: ’’کعب بن مالک! خوش ہو جاؤ۔‘‘ میں وہیں سجدے میں پڑ گیا۔ مجھے اندازہ ہوگیا کہ اللہ کی طرف سے راحت آپہنچی ہے۔ اِس کے بعد ایک گھڑ سوار بھی خوشخبری لے کر آیا۔ لیکن آواز گھوڑے سے زیادہ تیز رفتار نکلی۔ جس آدمی نے جبلِ سلع پر خوشخبری سنائی تھی، وہ میرے پاس آیا تو میں نے انعام میں اپنے کپڑے اتار کر اسے پہنا دیے۔ اللہ کی قسم! اُس کے سوا میرے پاس کوئی لباس نہیں تھا۔ میں نے دو کپڑے اُدھا ر لے کر پہنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف روانہ ہوا۔ راستے میں لوگ جوق در جوق مجھ سے ملاقات کرنے آرہے تھے۔ وہ مجھے قبولیت کی مبارکباد دیتے اور کہتے: ’’اللہ کی طرف سے توبہ کی قبولیت مبارک ہو۔ ‘‘ میں چلتا ہوا مسجد میں داخل ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے درمیان تشریف فرما تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مجھے دیکھا تو طلحہ بن عبیداللہ اُٹھ کر میری جانب آئے۔ وہ مجھ سے گلے ملے، مبارکباد دی اوراپنی جگہ لوٹ گئے۔ طلحہ کی یہ بات میں نہیں بھول سکا۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا، آپ کو سلام کیا، خوشی سے آپ کا چہرہ دمک رہا تھا۔ جب آپ خوش ہوتے تو چہرہ یوں جگمگاتا گویا چاند کا ٹکڑا ہے۔ آپ نے میری طرف دیکھ کر فرمایا: ’’یہ دن مبارک ہو جو آپ کی زندگی کا، جب سے آپ کو آپ
Flag Counter