Maktaba Wahhabi

66 - 131
حضرت ابو سفیان بن حرب رضی اللہ عنہ دورِ جاہلیت میں حضرت ابو سفیان بن حرب رضی اللہ عنہ کا شمار قریش کے رؤسا میں ہوتا تھا۔ وہ منجھے ہوئے تاجر اور نہایت سمجھ دار و جہاں دیدہ شخص تھے۔ تجارت کی غرض سے اُنھوں نے عرب کے طول و عرض میں سفر کیا تھا۔ وہ واقعۂ فیل سے دس برس پہلے پیدا ہوئے تھے۔ جوان ہوئے تو تجارت کا آبائی پیشہ اپنایا۔ اپنا اور قریش کا سامانِ تجارت شام اور عراق لے جاتے تھے۔ اِس دوران رؤسائے قریش کا جھنڈا اُن کے ہاتھ میں ہوتا تھا جسے وہ ’’عقاب‘‘ کہتے تھے۔ یہ جھنڈا کسی رئیس ہی کے ہاتھ میں دیا جاتا تھا۔ ایامِ جنگ میں بھی جب قریشی سپاہ اکٹھی ہوئی تو یہ جھنڈا اِسی رئیس کے سپرد کیا جاتا۔ حضرت ابو سفیان بن حرب رضی اللہ عنہ کے ایک لائق فرزند کا نام معاویہ رضی اللہ عنہ ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کاتبانِ وحی میں شامل تھے۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اِنھیں شام کا والی مقرر کیا تھا۔ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے بعد وہ متفقہ طور پر خلیفہ بنے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجہ محترمہ حضرت رملہ رضی اللہ عنہا، جنابِ ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں۔[1]
Flag Counter