Maktaba Wahhabi

48 - 131
کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ واقعے کی روداد وہ خود بیان کرتے ہیں: ’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکندریہ کے حاکم مقوقس کے ہاں روانہ کیا۔ میں آپ کا مکتوبِ گرامی لیے اُس کے ہاں پہنچا۔ میں نے اُس سے کہا کہ تم سے پہلے ایک آدمی ایسا بھی ہوا کرتا تھا جس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ رب اعلیٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اُسے نشانِ عبرت بنا ڈالا تھا۔ اس لیے بہتر ہے کہ تم دوسروں سے عبرت حاصل کرو نہ کہ کوئی تم سے عبرت حاصل کرے۔ میری یہ بات سن کر وہ غصے میں نہیں آیا۔ اُس نے مجھے اُس جہاں دیدہ آدمی کی طرح جواب دیا جس نے دنیا کو خوب ٹھونک بجا کر دیکھا ہو اور دنیا نے اُسے پرکھا ہو اور جس نے دنیا کوبہت اچھی طرح سمجھا ہو۔ اُس نے کہا: ’’ہمارا بھی ایک دین ہے۔ ہم اُسے یونہی نہیں چھوڑیں گے۔ ہم اُسے تبھی چھوڑیں گے جب اُس سے بہتر دین پائیں گے۔‘‘ میں نے کہا: ’’ہم تمھیں اللہ کے دین کی طرف بلاتے ہیں۔اسلام اللہ کا دین ہے۔ اس کے نبی نے لوگوں کو قبولِ اسلام کی دعوت دی تو قریش نے اس کے خلاف شدت پسندی کی راہ اپنائی۔ یہود نے عداوت کا مظاہرہ کیا۔ جن لوگوں نے اس کی طرف سے قبولِ اسلام کی دعوت قبول نہ کی اُن میں نصاریٰ اُس کے زیادہ قریب ہیں۔اللہ کی قسم! جس طرح موسیٰ(علیہ السلام)نے عیسیٰ(علیہ السلام)کے آنے کی بشارت دی تھی اُسی طرح عیسیٰ(علیہ السلام)نے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کے آنے کی بشارت دی تھی۔ تم نے جس طرح اہلِ تورات کو انجیل کی طرف بلایا تھا، ہم اُسی طرح تمھیں قرآنِ مجید کی طرف بلاتے ہیں۔ ہر نبی کسی نہ کسی قوم میں مبعوث ہوا تھا جو اُس کی امت قرار پائی۔ امت کا فرض تھا کہ وہ اپنے نبی کی پیروی کرتی۔ تم اِس نبی کی قوم میں شامل ہو۔ ہم تمھیں دینِ مسیح
Flag Counter