Maktaba Wahhabi

103 - 131
نجاشی رحمہ اللہ مشرکینِ قریش نے مکہ کے مظلوم مسلمانوں کو سخت ایذائیں دیں۔ اُن پر طرح طرح کے ظلم و ستم ڈھائے اور اُن کا جینا محال کردیا۔ ابوجہل جب کسی معزز اور طاقتور آدمی کے قبولِ اسلام کی خبر سنتا تواسے برا بھلا کہتا، ذلیل و رسوا کرتا اور مال و جاہ کو سخت خسارے سے دو چار کرنے کی دھمکیاں دیتا۔ اگر کوئی کمزور آدمی اسلام لے آتا تو ابوجہل اُسے مارتا اور دوسروں کو بھی آمادۂ ظلم کرتا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا چچا انھیں کھجور کی چٹائی میں لپیٹ کر نیچے سے دھواں دیتا۔ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی ماں کو اُن کے اسلام لانے کی خبرہوئی تو اُس نے ان کا دانہ پانی بند کردیا اور انھیں گھر سے نکال دیا۔ وہ بڑے نازو نعمت میں پلے تھے۔ حالات کی شدت سے دو چارہوئے تو کھال یوں اُدھڑ گئی جیسے سانپ کیچلی چھوڑتا ہے۔[1] حضرت بلال رضی اللہ عنہ اُمیہ بن خلف کے غلام تھے۔ امیہ ان کی گردن میں رسی ڈال کرلڑکوں کو دے دیتا ۔ وہ انھیں مکہ کے پہاڑوں میں گھماتے پھرتے۔ گردن پر رسی کا نشان پڑ جاتا خود اُمیہ بھی انھیں باندھ کر ڈنڈے سے مارتا اور چلچلاتی دھوپ میں زبردستی بٹھائے رکھتا۔ کھانا پانی بھی نہ دیتا اور انھیں بھوکا پیاسا رکھتا۔ اس سے کہیں
Flag Counter