Maktaba Wahhabi

120 - 131
کرنے میں مصروف تھا۔جب اُس نے مجھے آپ کی آمد کے متعلق بتایا تو میں نے (مارے خوشی کے اللہ اکبر کہا۔) بعد ازاں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے چہرۂ (مبارک) کو غور سے دیکھا۔ میں نے جانا کہ یہ کسی جھوٹے کا چہرہ نہیں ہوسکتا۔ سب سے پہلی بات جو میں نے آپ سے سنی وہ یہ تھی: ’’لوگو! سلام کو عام کرو۔ کھانا کھلاؤ۔ قرابتیں ملاؤ۔ رات کوجب لوگ سو رہے ہوں، نماز پڑھو۔ (یوں) تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘ میں وہیں اسلام لے آیا۔ گھر لوٹا تو گھروالوں کو بھی اسلام لانے کا حکم دیا۔ میرے اہل خانہ بھی اسلام لے آئے۔ تاہم یہود کو میں نے اپنے قبول اسلام کے متعلق نہیں بتایا۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! قومِ یہود تہمت کا گھر ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے کہیں چھپا دیجیے۔ جب یہودی آپ کی خدمت میں آئیں تو آپ ان سے میرے متعلق پوچھیے۔ انھیں ابھی میرے قبول اسلام کی خبر نہیں۔ تاہم اگرانھیں پتہ چل گیا تو وہ مجھ پر بہتان لگائیں گے اور میری عیب جوئی کریں گے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہیں ایک کمرے میں بھیج دیا۔ یہودی حاضرِ خدمت ہوئے۔ گفتگو کے دوران آپ نے اُن سے پوچھا: ’’حصین بن سلام کیسے آدمی ہیں؟‘‘ وہ بولے : وہ ہمارے سید (سردار) اور سید زاد (سردار کے بیٹے) ہیں۔ وہ ہمارے بہت بڑے عالم ہیں۔ اُن کا یہ کہنا تھا کہ میں کمرے سے نکل کر اُن کے رو برو آگیا۔ میں نے اُن سے کہا: اے جماعت یہود! اللہ کا تقویٰ اختیار کر لو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو دین لے کر آئے ہیں اُسے قبول کرلو۔ بخدا! تم اچھی طرح جانتے ہو کہ یہ اللہ کے رسول
Flag Counter