Maktaba Wahhabi

108 - 112
(۱) فرضیت تقویٰ کو پیش نظر رکھنا متعدد آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کئی ایک احادیث میں تقویٰ کی فرضیت بیان فرمائی ہے۔ اس بات کو سمجھنا اور یاد رکھنا ایمان دار شخص کو متقی بنانے میں بہت اہم کردار کرے گا ، کیونکہ بندہ مومن کے لیے اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی فوری تعمیل کے بغیر چارہ کار نہیں۔ اللہ جل جلالہ نے اہل ایمان کے متعلق خود بتلایا ہے: {وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ إِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ أَمْرًا أَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ أَمْرِھِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا} [1] [اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی بات کا فیصلہ کرنے کے بعد کسی ایمان دار مرد اور ایمان والی عورت کے لیے کوئی اختیار[باقی] نہیں رہتا ، اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے گا، وہ صریح گم راہی میں پڑے گا۔] (۲) برکاتِ تقویٰ کو پیش نگاہ رکھنا انسان مفید چیز کو پسند کرتا ہے اور اس کے حصول کی رغبت رکھتا ہے۔ اسی طرح ضرر رساں چیز کو ناپسند کرتا ہے اور اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ تقویٰ کی دنیا و آخرت میں کتنی ہی برکات اور ثمرات ہیں: اللہ تعالیٰ کے ہاںعزت و تکریم کا پانا، اللہ تعالیٰ کا ولی بننا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوستی کا حاصل ہونا، محبوب الٰہی بننا، معیت الٰہیہ کا پانا، رحمت خاصہ سے بہرہ ور ہونے والوں میں شامل ہونا، گناہوں کا معاف ہونا، اجر عظیم کا ملنا، فرقان و نور سے نوازا جانا، دشمنوں کے مکر سے محفوظ کیا جانا، غم سے نجات، خارج از تصور جگہ سے رزق کا میسر آنا ، کاموں کا سنورنا، ہر معاملہ میں آسانی کا نصیب ہونا، قابل تعریف انجام ہونا، جہنم سے نجات ملنا، جنت کے وارثوں میں شامل ہونا، فلاح کا حاصل ہونا اور فوت
Flag Counter