Maktaba Wahhabi

118 - 112
شرح حدیث میں علامہ طیبی نے لکھا ہے: بیان کیا گیا ہے، کہ اس میں صلحاء اور علماء کی صحبت اور مجلس اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے ، کیونکہ وہ دنیا و آخرت میں مفید ہے اور شریروں اور فاسقوں کی صحبت سے گریز کرنے کی تلقین کی گئی ہے ، کیونکہ وہ دینی اور دنیاوی دونوں اعتبار سے مضر ہے۔ [یہ بھی]بیان کیا گیا ہے، کہ اچھے لوگوں کی صحبت بھلائی کا وارث بناتی ہے ، اور شریروں کی صحبت شر کا وارث بناتی ہے، جیسے کہ ہوا کا گزر اگر خوش بو پر ہو ، تو وہ خوش بو پھیلاتی ہے، اور اگر اس کا گزر گندگی پر ہو ، تو گندگی ہی کو اُٹھاتی ہے۔ [1] خلاصہ گفتگو یہ ہے، کہ تقویٰ کی رغبت رکھنے والے متقی لوگوں کی صحبت اور مجلس اختیار کریں۔ اور جو شخص اپنے بیٹوں کے لیے تقویٰ کو پسند کرے، وہ ان کے لیے دین دار بیویاںتلاش کرے اور جو کوئی اپنے بیٹیوں کے لیے تقویٰ کی رغبت رکھے، تو وہ ان کے لیے دین و اخلاق والے شوہر منتخب کرے۔ اے رب کریم! ہم ناکاروں، ہماری اولادوں ، بہن بھائیوں اور ان کی اولادوں کو اہل تقویٰ کی صحبت نصیب فرمائیے اور شریروں کی صحبت سے محفوظ فرمائیے۔ اِنَّکَ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ (۱۴) دعا دعا مومن کا ہتھیار ہے ۔وہ اس کے ساتھ وہ کچھ پا لیتا ہے ، جو کہ کسی اور چیز سے حاصل نہیں کر پاتا۔ حصولِ تقویٰ کے لیے بھی دعا ایک انتہائی مؤثر ، قوی اور کارگر ہتھیار ہے۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق میں سے سب سے زیادہ متقی شخص ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہتے تھے، کہ وہ انہیں تقویٰ عطا فرمائیں۔[2] تقویٰ کے خواہش مند حضرات و خواتین اللہ تعالیٰ سے کثرت سے اس کا سوال کرتے رہیں۔ رب رحیم فریادوں کو پورا فرمانے والے ہیں۔
Flag Counter