Maktaba Wahhabi

114 - 112
اساس ہے۔[1] (۹) عفو در گذر کرنا بندے کو تقویٰ سے قریب کرنے والی ایک بات عفو و در گذر کرنا ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا: {وَ أَنْ تَعْفُوْٓا أَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی} [2] [اور تمہارا معاف کر دینا تقویٰ سے زیادہ قریب ہے۔] شیخ سعدی نے اپنی تفسیر میں تحریر کیا ہے: ’’پھر اللہ تعالیٰ نے عفو و در گذر سے کام لینے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا، کہ معاف کرنے والا تقویٰ سے زیادہ قریب ہوتا ہے ، کیونکہ ایسا کرنا احسان ہے ، جو کہ شرحِ صدر کا موجب ہے۔‘‘ [3] (۱۰) قصاص اللہ کریم نے قصاص کو فرض کیا اور اس کو تقویٰ کا سبب بنایا۔ اللہ جل جلالہ نے ارشاد فرمایا: {وَ لَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰأُو لِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ}[4] [اے عقل مندو! اور تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے ، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔] قاضی ابن عطیہ اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: {تَتَّقُوْن} : اس کا معنی یہ ہے ، کہ تم قتل کرنے سے اجتناب کر کے قصاص سے بچ جاؤ ۔ پھر یہی بات تقویٰ کے دیگر کاموں کے لیے سبب بن جائے گی، کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی اطاعت گزاری کا بدلہ مزید تابعداری کی توفیق کے ساتھ فرماتے ہیں۔ [5]
Flag Counter