Maktaba Wahhabi

49 - 112
(۶) بیان آیات کا مقصود لوگوں کو متقی بنانا تقویٰ کی قدرو منزلت کو اُجاگر کرنے والی باتوں میں سے ایک اہم بات یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی آیات کے بیان کرنے کا مقصود لوگوں کو متقی بنانا قرار دیا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : {کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّھُمْ یَتَّقُوْنَ} [1] [اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتوں کو لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتے ہیں ، تاکہ وہ تقویٰ کی راہ اختیار کریں۔] شیخ امرتسری آیت کریمہ کی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں:’’تاکہ وہ احکامات کو بجا لا کر اور منہیات سے اجتناب کر کے متقی بن جائیں۔‘‘ [2] شیخ سعدی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’کیونکہ جب ان کے لیے حق واضح ہو جائے ، تو وہ اس کی اتباع کرتے ہیں اور جب باطل آشکارا ہو جائے ، تو اس سے اجتناب کرتے ہیں، کیونکہ بسا اوقات آدمی حرام کام کا ارتکاب اس کی حرمت کو نہ جاننے کی بنا پر کرتا ہے ، اگر اس کو اس کا حکم معلوم ہو تا ، تو وہ کام نہ کرتا۔ اس طرح جب اللہ تعالیٰ نے اپنی آیات کو کھول کھول کر بیان فرما دیا ، تو ممنوعہ کاموں کے کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی عذر اور سبب نہ رہ گیا۔ اس طرح آیات کا بیان کرنا تقویٰ اختیار کرنے کا سبب ٹھہرا۔‘‘ [3] (۷) نیکی کا صرف متقیوں سے قبول کیا جانا تقویٰ کی شان و عظمت کو اُجاگر کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ اللہ تعالیٰ صرف متقی لوگوں ہی کی نیکی کو قبول فرماتے ہیں۔ اس بات کے دلائل میں سے دو درج ذیل ہیں:
Flag Counter