Maktaba Wahhabi

57 - 112
لَا یَصْحَبُ الْإِنْسَانَ فِيْ قَبْرِہِ غَیْرُ التُّقَی وَالْعَمَلِ الصَّالِحِ[1] [موت بلند موجوں والا سمندر ہے ، جو تیراک کی چالاکی کو بہا لے جاتا ہے ۔ اے جان! بلاشبہ میں ایک ہمدرد اور خیر خواہ کی حیثیت سے بات کرنے لگا ہوں، اس کو توجہ سے سنو: قبر میں انسان کا ساتھ تقویٰ اور نیک عمل کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں دیتی۔] شیخ سعدی نے ارشادِ تعالیٰ {وَاتَّـقُـوْنِ یٰٓـاُولِی الْاَلْبَابِ} [2]کی تفسیر میں تحریر کیا ہے: ’’یعنی اے پختہ عقل والو! اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو ، جو کہ ان تمام چیزوں میں سے ، جن کاعقل حکم کرتی ہے، عظیم ترین چیز ہے ، اور اس کا ترک کرنا جہالت اور خرابی عقل کی دلیل ہے۔‘‘[3] (۱۱) بہترین لباس تقویٰ تقویٰ کی قدرو منزلت کے دلائل میں سے ایک یہ ہے ، کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو بہترین لباس قرار دیا ہے۔ ارشادِ رب العالمین ہے: {یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ قَدْ أَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاسًا یُّوَارِيْ سَوْاٰتِکُمْ وَ رِیْشًا وَ لِبَاسُ التَّقْوٰی ذٰلِکَ خَیْرٌ ذٰلِکَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ لَعَلَّھُمْ یَذَّکَّرُوْنَ}[4] [اے آدم کی اولاد! ہم نے تمہارے لیے لباس نازل فرمایا ، جو کہ تمہاری شرم گاہوں کو [بھی] چھپاتا ہے اور باعث زینت[بھی] ہے، اور تقویٰ کا لباس اس سے بڑھ کر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے ، تاکہ وہ یاد رکھیں۔] آیت شریفہ میں بیان کردہ حقیقت کو واضح کرنے کے لیے ذیل میں دو مفسرین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ۱: علامہ قرطبی نے ارشادِ تعالیٰ: {لِبَاسُ التَّقْوٰی ذٰلِکَ خَیْرٌ} کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter