Maktaba Wahhabi

81 - 112
ھُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَ} [1] [ اور میری رحمت تمام اشیاء کا احاطہ کیے ہوئے ہے، پس میں اس کو ان لوگوں کے لیے ضرور لکھوں گا، جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ ہماری آیات کے ساتھ ایمان لاتے ہیں] شیخ سعدی اس کی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں: اور میری رحمت عالم علوی سفلی، نیک و بد، مؤمن و کافر سب کو احاطہ کیے ہوئے ہے۔ مخلوق میں سے ہر ایک کو اللہ تعالیٰ کی رحمت پہنچی ہوئی ہے اور ان کے فضل و احسان نے اس کو ڈھانپ رکھا ہے۔ لیکن رحمت خاصہ جس کے ساتھ سعادت دارین حاصل ہوتی ہے، وہ ہر ایک کے لیے نہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں فرمایا: {فَسَأَکْتُبُھَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ} … [یعنی پس میں اس کو ان کے لیے ضرور لکھوں گا، جو[ تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے] بچتے ہیں اور وہ زکاۃ واجبہ مستحقین کو] دیتے ہیں اور وہ لوگ ہماری آیات کے ساتھ ایمان لاتے ہیں]۔ [2] (۷) گناہوں کی معافی (۸) اجر عظیم تقویٰ کی بنا پر اللہ کریم گناہ معاف فرمادیتے ہیں اور متقیوں کو اجر عظیم سے نوازتے ہیں۔ اس بارے میں دو آیتیں توفیق الٰہی سے ذیل میں پیش کی جارہی ہیں: ا: ارشادِ باری تعالیٰ: {وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یُکَفِّرْ عَنْہُ سَیِّاٰتِہِ وَیُعْظِمْ لَہٗ اَجْرًا۔}[3] [ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرے گا، وہ اس کے گناہ معاف فرمادیں گے اور اس
Flag Counter