عورتوں کا جلسہ کروانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کر تا پو ر سے خلیل الرحمن سوال کر تے ہیں عورتو ں کا جلسہ کر نا پھر اس میں کسی عورت کا تقر یر کر نا شر عاً کیسا ہے اس پر بعض لوگ اعترا ض کر تے ہیں ۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! دعوت و تبلیغ ہر مسلما ن مر دو زن کا حق ہے ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے مؤ من مر د اور عورتیں ایک دوسر ے کے خیر خوا ہ ہیں وہ اچھی بات کا حکم دیتے ہیں اور بر ی باتوں سے منع کر تے ہیں ۔(9/التو بہ :71) اس آیت کر یمہ میں اہل ایما ن خو اتین و حضرا ت کی یہ خو بی بیا ن کی گئی ہے کہ وہ امر با لمعرو ف اور انہی عن المنکر کا فر یضہ سر انجا م دیتے ہیں جس طرح مر د کو اچھی با ت کہنے اور بر ی با ت سے رو کنے کا حق ہے اسی طرح عورت بھی اس حکم کی پا بند ہے کہ وہ اچھی با ت کا حکم دے اور بر ی با ت سے دوسروں کو منع کر ے صدر اول میں وعظ و تبلیغ کے لیے موجودہ اجتما عات کا طریقہ رائج نہ تھا کہ با قا عدہ جلسہ اور کانفرس کا اہتما م کیا جا تا ان کا جوا ز بھی قرآن و حدیث کی عمومی نصوص سے ہےعورتو ں کا جلسہ کر نا اور اس میں کسی مبلغہ خا تو ن کا تقر یر کر نا بھی اسی قبیل سے ہے البتہ خو اتین کے لیے درج ذیل شرائط ملحوظ رکھنا ضرو ری ہے ۔ (1)عورت جب گھر سے نکلے تو با پردہ ہوا ور مہکنے وا لی خو شبو استعما ل نہ کر ے ۔ (2)اپنے سر پر ست یا خا و ند کی اجا زت سے اجتما ع میں شر یک ہو ۔ (3)تبلیغی اجتما ع اگر گھر سے دور ہو تو ایسے سفر پر نکلنے کے لیے اپنے محرم کو سا تھ لے کر جا ئے ، (4)تقریر کا اندا ز با لکل سا دہ اور فطر تی ہو مو جو د را ئج الو قت نقا لی اور را گ سے اجتنا ب کر ے ۔ (5) مقررہ جب تقریر کے لیے آئے تو آرائش و نما ئش سے مبرا ہو کر آئے ۔ (6)اجتما ع صرف خو اتین کا ہو اس میں کسی پہلو سے بھی مر دو ں کا اختلاط نہ ہو ۔ ان شرا ئط کو ملحو ظ رکھتے ہو ئے خواتین دعوتی اور اصلاحی پرو گرا م منعقد کر سکتی ہیں (واللہ اعلم با لصوا ب ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1ص446 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |