Maktaba Wahhabi

187 - 495
سوال۔ ایک آدمی اپنی دو شادی شدہ بیٹیوں کے ساتھ رہا ئش رکھے ہوئے ہے، گھر میں کھا نا وغیرہ بھی اکٹھا ہی کھا یا جا تا ہے میر ی بیو ی اور دو نو ں بیٹیو ں کی بیو یو ں کا زیو ر اگر جمع کیا جا ئے تو نصا ب کو پہنچ جا تا ہے کیا اس زیو ر سے زکو ۃ دینا پڑے گی ۔(غلا م رسول خر یداری نمبر 1783 فیصل آبا د ) جوا ب ۔ زکو ۃ کے لیے ضروری ہے کہ انفرا دی طور پر ہر ایک کا زیو ر 7تو لہ 6ما شہ ہو، اس میں چا لیسواں حصہ زکو ۃ واجب ہو گی۔ ا گر انفرادی طو ر پر ایک کا اتنا نہیں ہے تو اس میں زکو ۃ نہیں ہو گی، ان تما م کے زیورات کا مجمو عی وز ن اگر نصا ب کو پہنچ جا تا ہے تو اس میں زکو ۃ نہیں ہے اگر چہ کھا نا وغیرہ اکٹھا ہی کیو ں نہ ہو ۔ سوال۔ میں ایک سر کاری ملا زم ہوں میرے پا س کو ئی ذا تی مکا ن نہیں ہے، میں نے اپنی تنخواہ میں سے تھوڑی تھو ڑی رقم پس انداز کر کے اقساط پر دو پلا ٹ اس لیے خریدے ہیں کہ ریٹائر منٹ کے بعد ایک کو بیچ کر دوسر ے پر مکا ن تعمیر کر سکو ں، کیا ایسے ذاتی استعما ل کے لیے خریدے گئے پلا ٹو ں پر زکو ۃ دینا ضروری ہے، اولین فر صت میں جوا ب دیں :(ابو رافع اسلا م آبا د خریدا ری نمبر 5780) جوا ب۔ زکو ۃ کے لیے تین شرا ئط ہیں : (1) رقم وغیرہ نصاب کو پہنچ جائے ۔ (2)وہ ضرورت سے فا ضل ہو ۔ (3)اس پر سا ل گزر جائے۔ صورت مسئولہ میں پلا ٹو ں کی ما لیت اگر چہ نصا ب کو پہنچتی ہے لیکن وہ ذا تی ضرورت کےلیے خر ید ے گئے ہیں اس قسم کے پلا ٹو ں پر زکو ۃ نہیں ہے، ہا ں جو پلا ٹ تجا رتی مفا د کے پیش نظر خر یدے گئے ہوں ان کی بازا ری قیمت کے مطا بق ہر سا ل زکو ۃ ادا کر نا ضروری ہے ۔
Flag Counter