Maktaba Wahhabi

204 - 495
حدیث کے متعلق لکھتے ہیں : "محدث ابن قطا ن رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو با یں وجہ مو صو ل قرار دیا ہے کہ اس کے راوی جہم بن جا رود کے حا لا ت کے متعلق کوئی پتہ نہیں چل سکا اور اس سے بیا ن کر نے والا بھی ابو عبد الرحیم خا لد بن ابی یزید نا می ایک راوی ہے ۔"(التہذیب السنن،ج 2ص292) محدث ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کے متعلق اظہا ر تر دد فر ما یا ہے، فر ما تے ہیں :" کہ جہم بن جا رود ایک ایسا راوی ہے کہ غیر کی وجہ سے اس کی بیان کر دہ روایت کو بطور دلیل پیش کیا جا سکتا ہے ۔ (صحیح ابن خز یمہ ،ج 4 ص 291 ) صحیح ابن خز یمہ پر تعلیق ڈا کٹر مصطفی اعظمی نے لکھی ہے اور محد ث البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے نظر ثا نی کے فرا ئض سر انجا م دئیے ہیں۔ صاحب تعلیق نے اس کی سند کے متعلق لکھا ہے کہ ضعیف ہے اگر چہ حا فظ احمد شا کر نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔(مسند امام احمد:ج 9ص144) تا ہم مذکو رہ با لا حقا ئق کے پیش نظر ہمیں اس کی صحت تسلیم کر نے میں تر دو ہے اس کی صحت تسلیم کر نے کی صورت میں زیا دہ سے زیا دہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ ھدی کا جا نو ر اگر متعین ہو جا ئے تو اسے تبدیل کرنا درست نہیں لیکن یہ پا بند ی قربا نی کے جا نو ر پر عا ئد کرنا کسی صورت میں درست نہیں ہے ، مقصد کے اشترا ک سے یہ کب لا ز م آتا ہے کہ ان دو نو ں کے احکا م بھی ایک جیسے ہوں ،ہما رے نز دیک ھدی اور قربا نی کے جا نو ر میں درج ذیل کئی ایک وجوہ سے فرق ہے : (1)ھد ی کے لیے جگہ کا تعین ہے یعنی وہ جا نو ر جو اللہ کا قر ب حاصل کر نے کے لیے بیت اللہ کی طرف بطو ر ھدیہ روانہ کیا جا ئے جبکہ قر با نی کا جا نو ر ان مکا نی حدود و قبو د کا پا بند نہیں ہے ۔ (2)ھدی کے لیے اشعار اور تقلید ضروری ہے جبکہ قر با نی کے جا نو ر میں یہ پا بند ی نہیں ہے ۔ (3)ھدی صرف ایک آدمی کی طرف سے ہو سکتی ہے جبکہ قربا نی میں تمام اہل خا نہ شر یک ہو تے ہیں ،خواہ ان کی تعدادکتنی ہو ۔ (4)بعض حا لا ت میں انسا ن ھدی کا گو شت خو د نہیں کھا سکتا اور نہ ہی اپنے رفقا کو کھلا سکتا ہے جبکہ قر با نی کا جا نو ر خو د بھی کھا یا جاسکتا ہے اور دوسر ں کو کھلانے میں بھی چندا ں حرج نہیں ہے ۔ (5)ھدی کے اونٹ میں سا ت شریک ہو سکتے ہیں جبکہ قر با نی کے اونٹ میں دس تک شراکت جا ئز ہے ۔ (6)ھدی کے لیے وقت کی کو ئی پا بندی نہیں جبکہ قر با نی کےلیے مخصوص ایا م ہیں۔ (7)قربا نی کر نے کے لیے حکم ہے کہ وہ ذوالحجہ کا چا ند نظر آنے کے بعد ذبح کے وقت تک اپنی حجا مت وغیرہ نہ بنا ئے جبکہ بعض حالا ت میں ھدی بھیجنے والے پر اس قسم کی کو ئی پا بندی نہیں ۔ (8)علا مہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ھدی کا جا نو ر عیو ب سے پا ک ہو نا ضروری نہیں جبکہ قر با نی کے جا نو ر میں عیو ب کا ہو نا جا ئز نہیں ہے ۔ (9)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 9ھ میں ھدی کے جا نو ر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمرا ہ روا نہ کیے جبکہ مدینہ میں آپ نے قر با نی بھی دی اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ دونو ں کے احکا م الگ الگ ہیں ۔
Flag Counter