Maktaba Wahhabi

224 - 495
اعتکاف کر تے تھے۔‘‘ (صحیح بخا ری :الاعتکا ف 2028) امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق ایک عنوا ن قائم کیا ہے کہ اعتکا ف کہا ں ہو ؟پھر مسجد میں اعتکا ف کر نے کی احا دیث پیش کی ہیں ۔(ابو داؤد ، الصیا م 2465) اعتکا ف کے متعلق مردو ں اور عورتوں کے احکا م میں کو ئی فرق نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ازو اج مطہرات رضی اللہ عنہن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا ہ مسجد میں اعتکا ف کیا ہے حتی کہ ایک زو جہ محترمہ کو استحا ضہ کا عا رضہ تھا وہ آپ کے ہمرا ہ مسجد میں اعتکا ف کر تی تھیں ۔ (صحیح بخا ری :الحیض3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ اعتکا ف کا پرو گرا م بنا یا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسجد میں ایک خیمہ کا بندوبست کیا گیا۔ حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے لیے مسجد میں خیمہ لگایا، اس طرح دیکھا دیکھی حضرت حفصہ اور حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بھی خیمے لگا دیئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اتنے خیمے دیکھے تو آپ نے تما م خیمو ں کو اکھا ڑ دینے کا حکم دیا اور فر ما یا :" کہ اسی اندا ز سے تم نیکی تلا ش کر نا چا ہتی ہو۔‘‘ اگر گھر میں اعتکا ف جائز ہوتا تو آپ انہیں اپنے گھرو ں میں اعتکا ف کر نے کا حکم دے دیتے، آپ نے ایسا نہیں کیا بلکہ اپنے اعتکا ف کا بھی پرو گرا م ختم کر دیا حتی کہ ما ہ شوال میں اس کی قضا دی اور دس دنو ں کا اعتکا ف کیا ۔ (صحیح بخا ری :الاعتکا ف 2034) اس سلسلہ میں جمہو ر محدثین کا یہی مو قف ہے کہ عو رتو ں کا گھرو ں میں اعتکا ف کر نا درست نہیں ہے کیو نکہ اللہ تعا لیٰ نے اعتکا ف کو بھی مسجد کے سا تھ جو ڑ دیا ہے اور گھرو ں میں اعتکا ف کر نا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن اور دیگر صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کے عمل کے خلا ف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفا ت کے بعد بھی ازواج مطہرا ت نے مسجد میں ہی اعتکاف کیا ہے ،عورتو ں کے لیے اعتکا ف کر نا جا ئز ہے لیکن وہ اپنے خاوند یا کسی دوسر ے محر م کے ہمراہ مسجد میں اعتکا ف کر ے اگر اکیلی اعتکا ف کر نا چا ہتی ہے تو خا و ند یا سر پر ست کی اجا ز ت سے ایسا ہو سکتا ہے، اس کے علا وہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ یا دیگر آدمیو ں سے خلو ت کا خطرہ نہ ہو۔ اس پر فتن دور میں بہتر ہے کہ عورت گھر میں رہتے ہو ئے اللہ کی عبا دت کر ے لیکن گھر میں بیٹھ کر عبا دت کر نا شرعی اعتکا ف نہیں ہو گا کیو نکہ اس کے لیے مسجد کا ہو نا ضروری ہے ۔ سوال۔ ملتا ن سے عطیہ سعید پو چھتی ہیں کہ عورت کو گھر میں اعتکا ف کر نا شرعاً کیسا ہے، نیز اعتکا ف کا صحیح طریقہ کیا ہے ؟ جوا ب ۔واضح رہے کہ اعتکا ف کے لیے پہلی شر ط یہ ہے کہ مسجد میں ہو نا چا ہیے، ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :" اور جب تم مسجد وں میں معتکف ہو تو اپنی بیو یو ں سے مبا شرت نہ کرو۔‘‘ اس سے معلو م ہو ا کہ شرعی اعتکا ف کے لیے مسجد کا ہو نا ضروری ہے ،لہذا عورت کو چا ہیے کہ اگر وہ اعتکا ف کرنا چا ہتی ہے تو وہ اپنے خا وند یا کسی دوسر ے محرم کے ہمراہ مسجد میں اعتکاف کر ے، اگر اکیلی اعتکا ف کر نا چا ہتی ہے تو خا و ند یا سر پر ست کی اجا ز ت لینا ضروری ہے، اس کے علا وہ کسی قسم کے فتنے کا اند یشہ یا دیگر آدمیو ں سے خلو ت کا خطرہ بھی نہ ہو، جیسا کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد میں اعتکا ف کر تی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد انہو ں نے مسجد میں ہی اعتکا ف کیا ہے۔ اس پر فتن دور میں بہتر ہے کہ عورت گھر میں بیٹھ کر اللہ کی عبادت کر ے لیکن گھر میں بیٹھ کر عبا دت کر نا شرعی
Flag Counter