Maktaba Wahhabi

231 - 495
2۔معاوضہ جنس کی صورت میں ہو۔ جہاں معاوضہ جنس کی صورت میں ہو اس کی دوصورتیں ہیں: (الف حرام۔(ب) جائز۔ حرام یہ ہے کہ ایک ہی جنس کی خریدوفروخت میں ایک طرف سےکچھ اضافہ ہو جیسا کہ ایک تولہ سونا دے کر دوتولے سونا لینا ایک کلو کھجور کے بدلے دوکلو کھجور لینا وغیرہ۔ جائز یہ ہے کہ مختلف اجناس کی خریدوفروخت کرتے وقت کسی ایک طرف سے کچھ اضافہ کے ساتھ وصولی کرنا ،مثلا ایک من گندم کے عوض دو من جو لینا لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ سود ا نقد ہو۔ خریدوفروخت کے ادھار ہونے کی صورت میں بھی اس کی کئی اقسام ہیں:مثلاً 1۔چیز اور اس کا معاوضہ دونوں ہی ادھا رہوں ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔فقہی اصطلاح میں اسے بیع الکالی کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ 2۔اگر دونوں میں سے ایک نقد اوردوسری ادھار ہوتو اس کی دو صورتیں ہیں: 1۔معاوضہ نقدی کی صورت میں پہلے ادا کردیا جائے لیکن بیع یعنی فروخت کردہ جنس بعد میں حوالہ کرنا ہو اسے بیع سلم یا سلف کہا جاتا ہے، اس کی شرعاً اجازت ہے بشرطیکہ:(الف) جنس کی مقدار اور ا س کا بھاؤ پہلے طے شدہ ہو(ب) جنس کی ادائیگی کا وقت بھی متعین ہو۔ 2۔بیع یعنی فروخت کردہ چیز پہلے وصولی کرلی جائے لیکن معاوضہ کی ادائیگی ادھار ہو، یہ بھی جائز ہے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عمر کے آخری دور میں ایک یہودی سے آیندہ قیمت کی ادائیگی پر کچھ جولیے تھے اسے بیع نسیئہ کہتے ہیں، اس بیع کی دو صورتیں ہیں۔ 1۔فروخت کردہ چیز کا بھاؤ ایک ہو خواہ نقد ہو یا ادھار اس کے جواز میں کسی کو اختلاف نہیں ہے۔ 2۔فروخت شدہ چیز کے نقد اور ادھار کے دو بھاؤ ہوں ،اس کے جواز یا عدم جواز کے متعلق علماء کااختلاف ہے۔صورت مسئولہ میں بھی اسی کو بیان کیا گیا ہے۔اس کے متعلق ہم نے کچھ گزارشات پیش کرنی ہیں لیکن ان گزارشات سے پہلے دو اصولی باتیں گوش گزارکرنا ضروری خیال کرتے ہیں: 1۔معاملات اور عبادات میں فرق یہ ہے کہ عبادات میں اصل حرمت ہے الا یہ کہ شریعت نے اس کی بجاآوری کا حکم دیا ہو جبکہ معاملات میں اصل اباحت ہے الا یہ کہ شریعت نے کسی کے متعلق حکم امتناعی دیا ہو۔صورت مسئولہ کا تعلق معاملات سے ہے اس کے متعلق ہم نے حکم امتناعی تلاش کرنا ہے۔بصورت دیگر یہ حلال اور جائز ہے۔ 2۔کسی چیز کا بھاؤ متعین کردینا شرعاً جائز نہیں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل مدینہ نے اشیاء کے بھاؤ متعین کردینے کے متعلق عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ اللہ تعالیٰ ہی خالق اور اتار چڑھاؤ کا مالک ہے،نیز وہ تمام مخلوق کارازق ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ
Flag Counter