Maktaba Wahhabi

273 - 495
پیش ہی نہیں آتا۔اس طرح یہ معاملہ سراسر ایک ''اندھا سودا'' ہےجس میں دھوکے کا پہلو نمایاں طورپر موجود ہے جس کی مزید وضاحت حسب ذیل ہے۔ مالی معاملات میں دھوکہ چار طرح سے ہوسکتا ہے 1۔خود کسی چیز کے وجود میں دھوکہ ہو۔جیسا کہ گم شدہ اونٹ کی خریدوفروخت۔ 2۔کسی چیز کے حصول میں دھوکہ ہو۔ جیسا کہ اڑتے ہوئے پرندوں کی خریدوفروخت۔ 3۔ کسی چیز کی مقدار میں دھوکہ ہو۔جیسے پتھر پھینکنے کی جگہ تک زمین کی خریدوفروخت ۔ 4۔مدت حصول میں دھوکہ جیسا کہ حمل کے جنم تک قیمت ادا کرنا وغیرہ، کاروبار بیمہ میں دھوکہ کی یہ چاروں اقسام پائی جاتی ہیں۔ ( کسی چیز کے وجود میں دھوکہ کا پایا جانا۔یہ دھوکہ کی شدید ترین قسم ہے، یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے صرف معدوم چیز کے معاوضہ پر ہی بطلان کا حکم نہیں لگایا بلکہ وہ اس کے حکم کے تحت ہر اس چیز کو شامل کرتے ہیں جس کے وجود اور عدم دونوں کا احتمال ہو ، دھوکہ کی یہ قسم کاروبار بیمہ میں پوری طرح دیکھی جاسکتی ہے کیوں کہ بیمہ کی جو رقم کمپنی کے ذمے ہوتی ہے اس کا وجود غیر یقینی ہے کیوں کہ اس کا وجود حادثہ پر موقوف ہوتا ہے اور وہ خود غیر یقینی ہے۔ ( کسی چیز کے حصول میں دھوکہ پایا جانا اس کے معاوضے کو باطل کردیتاہے۔جیسا کہ دریا میں تیرتی ہوئی مچھلیوں کی قیمت ادا کرنا کیوں کہ جو شخص ان کی قیمت ادا کرتا ہے وہ گویا ان کے حصول کو داؤ پر لگا رہا ہے۔وہ معاملہ کرتے وقت یہ نہیں جانتا کہ ا س نے جس چیز کی قیمت ادا کی ہے وہ اسے حاصل بھی کرسکے گا یا نہیں جبکہ اس نے معاوضہ صرف اس چیز کو حاصل کرنے کےلئے ادا کیا ہے۔ بیمہ کے کاروبار میں یہ دھوکہ پایا جاتا ہےکیوں کہ طالب بیمہ معاہدہ کرتےوقت یہ نہیں جانتا کہ آیا بیمہ کی جس ر قم کے بدلے اس نے اقساط ادا کی ہیں وہ اسے حاصل کرسکے گا یا نہیں کیوں کہ اس کا حصول تو اس حادثہ پر موقوف ہے جس کاواقع ہونا یقینی نہیں ہے۔ ( معاوضہ کی مقدار کا دھوکہ بھی وجود اور حصول کی طرح معاوضہ کو باطل کردیتا ہے۔جیسا کہ مٹھی بند روپوں کے عوض کوئی چیز خریدنا شرعاً باطل ہے۔اس طرح نقصانات کے بیمہ میں طالب بیمہ کو معاہدہ کرتے وقت اس معاوضہ کی مقدار کا علم نہیں ہوتا جو بیمہ کمپنی حادثہ پیش آنے کی صورت میں ادا کرے گی۔اس طرح بیمہ کمپنی بھی معاہدہ طے ہوتے وقت اس بات سےبے خبر ہوتی ہے کہ وہ طالب بیمہ سے جو کچھ حاصل کرے گی اس کی مقدار کیا ہوگی کیونکہ بعض اوقات ایک ہی قسط وصول کرنے کے بعد حادثہ پیش آجاتا ہے جبکہ بعض اوقات تمام اقساط وصو ل کرنے کے باوجود حادثہ پیش نہیں آتا۔ ( معاوضہ والے معاملات میں اگر مدت معلوم نہ ہو تو بھی معاملہ بالکل باطل ہوجاتاہے جیسا کہ حمل کی خریدوفروخت اس لئے منع ہے کہ اس کی معیاد غیر متعین ہوتی ہے، اس طرح تاحیات بیمہ پالیسی میں بیمہ کمپنی، بیمہ کی رقم طالب بیمہ کے مرنے کی صورت میں ادا کرنے کا عہد کرتی ہے جبکہ یہ معیاد یعنی اس کے مرنے کا وقت نامعلوم اور غیر متعین ہے۔ بیمہ کا معاملہ جوا پر مشتمل ہے۔
Flag Counter