Maktaba Wahhabi

41 - 495
ان شوا ہد کی بنا پر سید شہید رحمۃ اللہ علیہ کی مذکو رہ عبا رت میں گستا خی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی پہلو نہیں ہے ۔(واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال ۔ کرا چی سے محمد رفیق شا ہد لکھتے ہیں کہ بعض واعظین حضرات عا م طو ر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شا ن بیا ن کر تے ہو ئے بکثرت یہ بیا ن کرتے ہیں کہ " اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہو تے تو میں کائنات کو پیدا ہی نہ کر تا ۔ بعض علماء حضرات کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے اس کے متعلق وضا حت درکا ر ہے ۔ جوا ب ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شا ن اور مرتبہ کے متعلق قرآن و حدیث میں اس قدر مستند موا د مو جو د ہے کہ واعظین کے لئے کافی ہے لیکن یہ حضرا ت ایسی با تیں بیا ن کر نے کے عا دی ہیں جس میں کو ئی انو کھا پن ہو، مذ کو رہ با لا روایت بھی اسی قبیل سے ہے، عا م طو ر پر غا لی قسم کے واعظین اس قسم کی روایات بیا ن کر تے ہیں حا لا نکہ یہ روایت بنا وٹی اور خو د سا ختہ ہے، اس کے متعلق سر خیل احنا ف ملا علی قا ری لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مو ضو ع ہے ۔ ( الا سرار المر فو عہ :295) لیکن اس روا یت کو مو ضو ع قرار دینے کے با و جود کہتے ہیں کہ اس کا معنی صحیح ہے، حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہما سے مر فو عاً دیلمی نے اپنی تا لیف مسند الفردو س میں سے اسے بیا ن کیا ہے ۔(الاسرار المر فو عہ) محدث العصر علا مہ محمد نا صر الدین البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا بہتر ین جو اب دیا ہے فرما تے ہیں کہ’’ محدث دیلمی کی طرف جو با ت منسو ب کی گئی ہے اس کے ثبوت کے بعد ہی ا س کے معنی کو صحیح کہنے کے متعلق جز م کیا جا سکتا ہے ۔اگر چہ میں اس کی سند پر مطلع نہیں ہو ا ہو ں تا ہم مجھے اس کے ضعیف ہو نے میں کو ئی تردو نہیں ہے ۔‘‘ (الاحا دیث الضعیفہ : حدیث 282) مسند دیلمی شا ئع ہو چکی ہے ۔تلا ش بسیا ر کے با وجو د ابن عبا س رضی اللہ عنہما سے مرو ی یہ حدیث ہمیں نہیں مل سکی ۔ نیز محدث دیلمی کی بیان کر دہ احادیث اکثر ضعیف بلکہ مو ضو ع ہیں ۔ علا مہ سیو طی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک طو یل روایت بیا ن کی ہے جس کے آخر میں یہ الفا ظ ہیں :’’ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہو تے تو میں دنیا کو پیدا نہ کر تا۔‘‘ اسے بیا ن کر نے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ روا یت بنا وٹی ہے ، اس کی سند میں ابو السکین، ابرا ہیم اور یحییٰ بصری جیسے ضعیف راوی ہیں، جنہیں محدثین نے چھوڑ دیا تھا، امام فلاس کہتے ہیں کہ یحیی بصری جھو ٹا راوی ہے جو خو د سا ختہ احا دیث بیا ن کرتا ہے۔ (اللالی المو ضو عہ : 1/272) امام جو زی رحمۃ اللہ علیہ اس طویل روا یت کو بیا ن کر نے کے بعد لکھتے ہیں کہ اس روا یت کے خو د سا ختہ ہونے میں کو ئی شک نہیں ہے کیو نکہ اس کی سند میں ایسے راوی ہیں جن کے متعلق کو ئی اتا پتا نہیں ہے اور کچھ ایسے راو ی ہیں جو ضعیف ہیں، اس کے بعد یحییٰ بصری کے متعلق امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا ہے کہ ہم نے یحییٰ بصر ی کی بیا ن کر دہ روا یا ت کو جلا دیا تھا ۔(کتا ب المو ضو عا ت : 2/289) امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق لکھا ہے کہ یہ محدثین کے ہاں متروک ہے۔ مختصر یہ ہے کہ مذکورہ روا یت بنا و ٹی اور خو د سا ختہ ہے نیز اس طرح کی روا یا ت حقیقت حا ل کی وضا حت کے لئے تو بیا ن کی جا سکتی ہیں لیکن فضا ئل او ر سیر ت کے سلسلہ میں ان کا سہا را لینا ناجائز اور حرا م ہے ،ہما ر ے وا عظین حضرا ت کو اس طرح کی روا یا ت بیا ن کر نے سے احترا ز کر نا چا ہیے ۔
Flag Counter