Maktaba Wahhabi

42 - 495
سوال ۔ لا ہو ر سے محمد بلا ل حما د لکھتے ہیں کہ آج کل اخبا را ت میں موئے مبا ر ک کی زیا رت کا بہت چر چا ہے اس کی کیا حقیقت ہے ؟ نیز مفتیا ن کرا م کی طرف سے یہ فتو یٰ بھی جا ر ی ہو ا ہے کہ جو آنکھ مو ئے مبارک کی زیا رت کر ے گی اس پر جہنم کی آگ کچھ اثر نہیں کر ے گی اس فتویٰ کی شر عی حیثیت کیا ہے ؟ جوا ب۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے با لو ں کو مو ئے مبا رک کہا جاتا ہے حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خو بصو ر ت بالوں کی منظر کشی بڑ ے دلکش اندا ز میں کی ہے ہم اس سلسلہ میں " آئینہ جما ل نبو ت " نا می کتا ب کے الفا ظ مستعا ر لے کر ہدیہ قا رئین کر تے ہیں : ’’ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبا ر ک بڑے خو بصورت اور قدر ے خمدا ر تھے ، نہ با لکل سید ھے اور نہ ہی زیادہ پیچدار ، جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں کنگھی کر تے تو ہلکی ہلکی لہر یں بن جا تیں جیسا کہ ریت کے ٹیلے یا پا نی کے تا لا ب میں ہو ا چلنے سے لہر یں ابھر آتی ہیں اور جب کچھ دن کنگھی نہ کرتے تو آپس میں مل کر انگو ٹھی کی طرح حلقو ں کی شکل اختیا ر کر لیتے، پہلے پہل اپنے با لو ں میں کنگھی کر کے انہیں پیشانی میں کھلے چھوڑ دیتے تھے، پھر جب حضرت جبر ئیل علیہ السلام اپنے سر کے بالو ں میں مانگ نکال کر تشر یف لا ئے تو آپ نے بھی ما نگ نکا لنا شروع کر دی ، آپ کے با ل کا نو ں کی لو تک ہو تے، بعض اوقا ت کندھوں تک پہنچ جاتے، کبھی کبھی ایسا ہو تا کہ آپ با لو ں کی مینڈھیا ں بنا لیتے، پھر دا یاں کا ن دونوں گیسو ؤں کے درمیا ن اسی طرح با یا ں کان بھی دونوں گیسوؤں کے در میا ن بڑ احسین اور خو شنما منظر پیش کرتا، ایسا معلو م ہو تا کہ گھنے سیا ہ با لو ں کے در میا ن خو بصورت کا ن چمکدار ستا روں کی طرح جگمگا ر ہےہیں۔‘‘ (دلا ئل النبو ۃ: 1/298) (1)رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اوقا ت میں اپنے اللہ کے حضو ر چا ر دفعہ ان خو بصورت با لو ں کا نذرانہ پیش کیا اور صلح حد یبیہ کے مو قعہ پر حضرت خرا ش بن امیہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی استر ے سے حجامت کی ،جبکہ آپ عمر ے کا احرا م باند ھے ہو ئے تھے ۔ (2)اگلے سا ل عمرۃ القضاء کے مو قع پر حضر ت معا ویہ رضی اللہ عنہ نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مو ئے مبا ر ک کا قصر کیا ۔ (3) عمرہ جعرانہ سے فرا غت کے بعد ابو ہند رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مو ئے مبارک کا قصر کیا ۔ (4)حجۃ الودا ع کے مو قع پر منیٰ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمی جما ر سے فا ر غ ہو ئے تو آپ نے قربا نی کی ،پھر حضرت معمر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے آپ کے مو ئے مبا ر ک کو استر ے سے صاف کیا۔ صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مو ئے مبا رک سے کس قدر محبت اور عقیدت تھی اس کا اندا ز ہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ایک بیا ن سے بخو بی لگا یا جا سکتا ہے فر ما تے ہیں :’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جبکہ حجا م آپ کے سر مبا ر ک کے با ل صا ف کر رہا تھا اور آپ کے صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم آپ کے گر د تھے وہ چا ہتے تھے کہ آپ کا کو ئی بھی با ل زمین پر گر نے کے بجائے کسی نہ کسی کے ہا تھ میں گر ے ۔‘‘ (صحیح مسلم :کتا ب الفضا ئل )
Flag Counter