Maktaba Wahhabi

67 - 495
نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:''کہ جب تک موزے پاؤں میں پہنے رہیں ان پر مسح کرتے رہو۔مہاجرین و انصار کے موزے پھٹے پرانے پیوند لگے ہوتے تھے۔'' (محلیٰ ابن حزم :ص '2/102) حافظ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :'' کہ اگر موزے یا کسی دوسری چیز میں جو پاؤں میں پہنی ہوئی ہے کسی قسم کا چھوٹا یا بڑا سوراخ ہو جائے جس سے قدم کا تھوڑا یا زیادہ حصہ نظر آرہا ہو تو ان سب صورتوں میں مسح جائز ہے۔ بشرطیکہ وہ پاؤں میں پہنے ہوئے ہوں۔ سفیان ثوری ،داؤد ،ابوثور، اسحاق بن راہویہ اور یزید بن ہارون کا یہی مسلک ہے۔''(محلیٰ ابن حزم :ص 2/10) حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی موقف ہے۔وہ لکھتے ہیں:'' کہ پھٹے ہوئے موزے پر خف کا لفظ بولا جاتا ہے مسح جائز ہے۔''(الاختیارات :ص 3) اسی طرح جرابیں جب تک گردوغبار سےبچاؤ اور سردی سے تحفظ کا کام دیتی ہیں ان پر مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگر کسی شخص نے جرابوں پر مسح کرنے کے بعد انہیں اتار دیا تو اس کا وضو صحیح رہے گا۔اسے پاؤں دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ مسح اللہ کی طرف سے سہولت اور رخصت ہے۔ اسے خود ساختہ شرائط سے مشروط کرنا عقل ونقل کے خلاف ہے ، اس کے علاوہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے ایک مرتبہ وضو کیا تو جوتوں پرمسح کیا پھر مسجد میں داخل ہوئے اور جوتوں کو اتار کرنماز اداکی۔(بیہقی :1/288) حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی موقف کو اختیار کیا ہے چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ''موزے اور پگڑی پر مسح کرنے والا اگر ان کو اتار دے یامدت مسح ختم ہوجائے تو وضو نہیں ٹوٹےگا اور نہ ہی اس پر دوبارہ سر کا مسح اور پاؤں کا دھونا واجب ہے۔امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا یہی فتویٰ ہے۔نیز مسح کے بعد سرکے بال منڈوا دینے کی صورت میں جمہور اورامام احمد کا یہی مذہب ہے۔''(الاختیارات) جن روایات میں موزے اتارنے کے بعد دوبارہ وضو کرنے کا ذکر ہے وہ صحیح نہیں ہیں۔ حافط ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی موقف کو اختیار کیا ہےاور مخالفین کے دلائل پر عمدہ بحث کی ہے جو پڑھنے کے قابل ہے۔ ملاحظہ ہو۔(محلیٰ ابن حزم :2/ 105) مختصر یہ ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے خواہ موٹی ہوں یا باریک ،خواہ پھٹی پرانی ہی کیوں نہ ہوں، نیز مسح کرنے کے بعد انہیں کسی وجہ سے اتار دینا ناقض وضو نہیں ہے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔نوائے وقت میں ایک سوال کا جواب شائع ہوا ہے کہ آشوب چشم کی وجہ سے بہنے والے قطروں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔کیا یہ صحیح ہے؟ (محمد علی خانیوال) جواب۔آشوب چشم کی وجہ سے بہنے والے قطروں سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ کتاب وسنت میں ان کے نواقض وضو ہونے کے متعلق کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف دلائل ملتے ہیں جن کی تفصیل امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں نقل فرمائی ہے۔در اصل روزنامہ ''نوائے وقت'' میں شائع ہونے والے فتویٰ کی بنیاد یہ ہے کہ فقہائے احناف کے نزدیک وضو کے بعد بد ن سے
Flag Counter