Maktaba Wahhabi

68 - 495
خون یا پیپ بہنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔یہ مفروضہ صحیح نہیں ہے حدیث میں ہے کہ: ''غزوۂ ذات الرقاع میں ایک صحابی کودوران نماز تیر لگا اس کا خون بہہ نکلا لیکن اس نے اپنی نماز جاری رکھی۔''(صحیح بخاری :کتاب الوضوء) ''حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ایک پھوڑے کو دبایا اس سے خون نکلا لیکن آپ نے اس خون کی وجہ سے نیا وضو نہیں کیا۔''(صحیح بخاری کتاب الوضوء) ''حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے دوران نماز خون تھوکا ،انہوں نے نیا وضو نہیں کیا بلکہ وہ اسی حالت میں نماز اد ا کرتے رہے۔'' (صحیح بخاری :کتاب الوضوء) ''حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اورامام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سنگی لگوانے والے کے متعلق فرماتے ہیں کہ اسے وضو کی ضرورت نہیں۔صرف جہاں سنگی لگی تھی اسے دھولے۔''(صحیح بخاری کتاب الوضوء) امام طاؤس ، عطا بن ابی رباح اور فقہائے اہل حجاز کا مسلک یہی ہے کہ خون نکلنے سے وضوء کی ضرورت نہیں ہے، اسی طرح امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ '' مسلمان ہمیشہ زخمی حالت میں نماز پڑھتے رہے ہیں۔''(صحیح بخاری کتاب الوضوء) اس لیے خون وغیرہ سے وضو نہیں ٹوٹتا اور نہ ہی آشوب چشم سے بہنے والے قطروں سے وضو خراب ہوتا ہے۔ سوال۔دبئی سے ام ایمن بذریعہ ای میل سوال کرتی ہیں کہ مجھے ابتدائی تین سال تک ایام باقاعدہ آتے رہے ، اس کے بعد بے قاعدہ ہونا شروع ہوگئے۔اب صورتحال یہ ہے ک مہینہ صر ف دس بارہ دن تک آرام رہتا ہے، اس معاملہ میں خاصی پریشان ہوں، براہ کرم کتاب سنت کی روشنی میں الجھن دور فرمائیں۔ جواب۔عورت کو مخصوص ایام کے علاوہ جو خون آتا ہے اس کو استخاضہ کہا جاتا ہے۔یہ خون کسی اندرونی بیماری یا رگ پھٹنے سے آتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکضۂ شیطان سے تعبیر کیا ہے۔(ابو داؤد، الطہارہ 287) کیونکہ ان ایام میں شیطان کو موقع ملتا ہے کہ وہ عورت کو پریشان کردے۔ چنانچہ عورت ان دنوں ایک دینی معاملہ میں اشتباہ کا شکارہوجاتی ہےکہ وہ خود کو نماز روزے کے قابل سمجھے یا اس کے قابل خیال نہ کرے۔ واضح رہے کہ استخاضہ کی دو صورتیں ہیں: (الف)عورت اسی حالت میں مبتلا رہے کسی دن بھی سکون میسر نہ ہو جیسا کہ حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے کہا تھا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے ایسا استخاضہ آتا ہے کہ کبھی پاک نہیں ہوتی ہوں۔(صحیح البخاری الحیض 306) (ب) عورت کو بکثرت اس حالت سے دوچار ہونا پڑے۔ مہینہ میں چند دن کے لئے آرام رہے جیسا کہ حمنہ بنت ابی جحش رضی اللہ عنہا نے کہا تھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے جب حیض آتا ہے تو خون اکثر دنوں جاری رہتا ہے۔(ابو داؤد، الطہارہ، 287) سوال میں اسی حالت کا ذکر ہے، عام طور پر اس کے متعلق طبعی شرم وحیا سے کام لیاجاتا ہے۔جبکہ صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنہن مسائل دریافت کرنے میں اس طبعی حیا کو رکاوٹ خیال نہیں کرتی تھیں۔لہذااس کے متعلق تفصیل سے بتادینا مناسب معلوم ہوتا ہے تاکہ سائلات اور غیر سائلات دونوں کے لئے راہنمائی کا باعث ہو۔
Flag Counter