Maktaba Wahhabi

43 - 120
11۔ امام شعبی ، امام زہری ، امام مکحول او رقاضی ابوبکر حزمی رحمہم اللہ کی قابل قدر تصانیف عہد ِ تابعین ہی کی یاد گار ہیں۔(حفاظت ِ حدیث) 12۔ جامع سفیان ثوری ، جامع ابن المبارک، جامع امام اوزاعی ، جامع ابن جریج ، مسند ابو حنیفہ، کتاب الخراج قاضی ابویوسف، کتاب الآثارامام محمد جیسی بلند پایہ کتب اسی عہد میں لکھی گئیں۔(آئینہ پرویزیت، حصہ چہارم) عہد ِ تابعین کے بعد: عہد تابعین(181ھ)میں تدوین ِ حدیث کی ان انقلاب آفرین کوششوں کے بعد یہ کام اس قدر تیزی سے ہوا کہ تیسری صدی میں صرف مسند [1]کی طرز پر مرتب کی گئی کتب کی تعداد سو سے زائد ہے۔ اسی عہد ِ مبارک میں حدیث شریف کی سب سے زیادہ مقبول اور متداول کتب سنن دارمی ، صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابوداؤد، جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ، سنن نسائی مرتب کی گئیں۔[2] مذکورہ بالا حقائق کے پیش ِ نظر ہم پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ: اولاً: احادیث صحیحہ کا غالب ترین حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ِ طیبہ میں لکھا جا چکا تھا۔ ثانیاً: چونکہ عہد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد ِ صحابہ رضی اللہ عنہم کا تمام تحریری سرمایہ تابعین کی مرتب کردہ کتب میں موجود ہے ، لہٰذا کتابت ِحدیث اور تدوین ِ حدیث کی مساعی جمیلہ میں عہد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر آج تک کہیں بھی انقطاع اور تعطل پیدا نہیں ہوا۔ ثالثاً: احادیث ِ صحیحہ کا جو ذخیرہ آج ہمارے پاس موجود ہے وہ بلاشبہ مَن و عَن ایک محفوظ اور مضبوط زنجیر کی باہم مربوط کڑیوں کے ذریعہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات سے بعد میں آنے والی نسلوں میں منتقل ہوا ہے۔ قارئین کرام!اندازہ فرمائیے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو یا اڑھائی سو سال بعد تدوین ِ حدیث کا
Flag Counter