Maktaba Wahhabi

71 - 164
’’میری امت کے وہ لوگ بہترین ہیں جو اس صدی سے تعلق رکھتے ہیں جس میں مجھے بھیجا گیا، پھر وہ لوگ ہیں جو ان سے متصل بعد ہیں۔‘‘ تو جو شخص ان نیک لوگوں کے حالات میں غور و فکر کرتا ہے اور ان کی سیرت کا مطالعہکرتا ہے، ان کے محاسن پہچانتا ہے، ان کے خلق عظیم میں غور کرتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرتا ہے اور ان کے ساتھ ایمان کا عہد کرتا ہے اور گناہوں اور نافرمانیوں سے ڈرتا ہے، ریا کاری اور نفاق سے بچتا ہے اور طاعت و نیکی پر رغبت رکھتا ہے اور ان کے حالات میں سمجھ حاصل کرتا ہے تو وہ ایمان کی قوت اور اللہ کی بہت زیادہ عبادت میں قوی ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طاعت پر شوق رکھے اور فانی دنیا سے اعراض کرے اور باقی رہنے والی آخرت پر اپنے آپ کو متوجہ کرے، تو وہ اس سوچ بچار کے دوران اور چند محاسن پر اور بہت سی صفات اور اعلیٰ خصائل میں غور و فکر کرے گا جو اسے سچی اقتدا کی طرف دعوت دیں گی اور ان کی صفات سے آراستہ ہونے کی محبت اور چاہت دل میں آ جائے گی، اس طرح ان کا ذکر اللہ کی یاد کو تازہ کر دے گا اور ان کے احوال میں تامل کا شوق پیدا کرے گا جو ان کے ایمان کو مضبوط اور دل کو روشن کر دے گا۔ گو کسی کہنے والے نے کیا ہی خوب کہا ہے: کَرِّرْ عَلَیَّ حَدِیْثَہُمْ یَا حَادِیْ فَحَدِیْثُہُمْ یُجَلِّی الْفُؤَادَ الصَّادِی ’’اے حدی خواں ! ان کی بات مجھ پر بار بار پڑھ، ان کی بات میرے زنگ آلود دل کو روشن کر دے گی۔‘‘ غور و تامل اور بحث و تمحیص کی جگہ وہ سیرتیں اور ان پسندیدہ لوگوں کے اخبارات ہیں جو کہ تاریخ و سیر اور زہد و رقائق اور ورع و تقویٰ کی کتابیں ہیں اور ان میں سے جو صحیح ہے اس سے استفادہ کرنا ہے۔ پس یہ سوچ و فکر انسان کو اچھی چیز میں تشبّہ کا وارث بنا دیتی ہے، جس طرح شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے کہا ہے:
Flag Counter