Maktaba Wahhabi

83 - 114
دوسرا مؤقف یہ ہے کہ مدلس کی ہر روایت مقبول ہے جس طرح مرسل روایت مقبول ہے۔ تیسرا مؤقف یہ ہے کہ وہ مدلس جو کم تدلیس کرتا ہے اس کی روایت قابل قبول ہے۔ الا یہ کہ پتہ چل جائے کہ اس نے یہاں تدلیس کی ہے۔ یہ موقف علی بن مدینی اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔ چوتھا مؤقف یہ ہے کہ ثقہ مدلس ہو اس کی جب تک تحدیث ثابت نہ ہو اس وقت تک اس کی روایت قابل قبول نہیں ہے۔یہ مؤقف امام شافعی اور خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے اور اکثر اسی کو قبول کرتے ہیں.[1] کہنے کا مقصد یہ تھا کہ مدلسین کی روایتوں کے قبول و رد کے بارے میں خاصا اختلاف ہے۔ پھر ایسی صورت بھی ہے بعض راویوں پر ارسال خفی کی وجہ سے تدلیس کے لفظ کا اطلاق کردیا جاتا ہے۔ اس کے لئے لفظ بولتے ہیں تجوزا من الارسال الی التدلیس ، جیسا کہ ابن حبان رحمہ اللہ اس طرح کہہ دیتے ہیں، جو ارسالِ خفی بیان کرتا ہے اس راوی کو بھی مدلس کہہ دیا جاتا ہے۔ [2] اگر کوئی اس کو مدلس کہتا ہے ، اور کہنے والا یہ فرق نہیں کرتا کہ یہ مدلس ہے بھی کہ نہیں ،اس وقت تک وہ تو یہی کہے گا کہ اس کی روایت قابل ِقبول نہیں ہے کیونکہ اس کی روایت تو معنعن ہے۔ حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ یہ اصطلاحی مدلس نہیں ہے ، اس پر یہ الزام ارسال کی وجہ سے آیا ہے ، اب مرسل میں اور تدلیس میں بڑا فرق ہے۔ بعض ائمہ کی مدلس سے روایت سماع پر محمول ہوگی؟؟ تدلیس کے بارے میں یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہئے کہ بعض ائمہ ایسے ہیں کہ وہ اگر مدلسین سے روایت کریں تو ان کی بیان کی ہوئی روایت سماع پر محمول ہوتی ہے، وہاں تدلیس کا
Flag Counter