Maktaba Wahhabi

84 - 114
شائبہ ختم ہوجاتا ہے، مثال کے طور پر امام شعبہ رحمہ اللہ ہیں، ان کے بارے میں یہ ہے کہ وہ مدلس سے وہی روایات بیان کرتے ہیں کہ جو سماع پر محمول ہیں، وہ سماع کی تصریح کریں یا سماع کی تصریح کئے بغیر اختصار سے معنعن ہی روایت کردیں۔ ان کی مدلس سے بیان کی ہوئی روایت محمول علی السماع ہوگی ۔البتہ ایک دو روایتیں ایسی ہیں ،کہ جنہیں سماع پر محمول نہیں کیا جاسکتا۔ مثلاًقتادۃ رحمہ اللہ مشہور مدلس ہیں ، اور ان کے حوالے سے امام شعبہ رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں، کہ میں نے کبھی بھی مداہنت نہیں کی میں ہمیشہ امام قتادہ رحمہ اللہ کے منہ کی طرف دیکھتا رہتا تھا، (رایت الی فم قتادۃ)کہ وہ روایت بیان کرتے ہوئے کیا لفظ بولتے ہیں ؟’’قال‘‘،کہتے ہیں، یا ’’سمعت ‘‘کہتے ہیں، یا ’’حدثنی ‘‘ کہتے ہیں ۔’’قال‘‘ کہتے ہیں تو مطلب یہ ہے کہ وہ سماع کی صراحت نہیں کرتے۔ایک روایت کے بارے میں پوچھ نہ سکا۔اور وہ روایت صحیح مسلم کی ہے،کہ قتادہ رحمہ اللہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا:’’سووا صفوفكم، فإن تسوية الصف، من تمام الصلاة‘‘[1]یعنی اپنی صفوں کو برابر کرو صفوں کا برابر کرنا نماز کے مکمل کرنے میں سے ہے۔ امام شعبہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ میں نے کبھی بھی مداہنت نہیں کی لیکن اس روایت کے بارے میں قتادہ سے نہ پوچھ سکا کہ آپ نے انس رضی اللہ عنہ سے سماع کیا ہے یا نہیں کیا۔ اور یہ بات ان سے امام سراج رحمہ اللہ نے مسند سراج میںنقل کی ہے ، حافظ اسماعیلی رحمہ اللہ نے مستخرج میں ، اور اسی مستخرج کے حوالےسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس کو نقل کیا ہے۔[2]
Flag Counter