Maktaba Wahhabi

14 - 124
مزید براں امام قرطبی رحمہ اللہ اپنی تفسیر احکام القرآن میں اس آیت: ثُمَّ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفاً وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ۔(سورۃ النحل،آیت ۱۲۳) کی تفسیر میں بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں ’’ والصحیح الاتباع فی العقائد الشرع دون الفروع لقولہ تعالیٰ : لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنکُمْ شِرْعَۃً وَمِنْہَاجاً‘‘(تفسیر القرطبی،ج۵،ص۱۴۵)۔ صحیح بات یہ ہے کہ(ملت ابرہیم)کی اتباع کا حکم توحید میں ہے نہ کہ فروع(عمومی مسائل)میں ہے۔اس بات کی دلیل میں امام قرطبی نے یہ آیت پیش کی ہے ترجمہ’’ کہ ہم نے تم میں سے ہر کسی ایک لئے دستور اورایک طریقہ بنایا ہے۔‘‘ قارئین کرام گزشتہ شریعتوںمیں ہر نبی علیہ السلام کو مختلف فروعی احکامات عطا کئے گئے تھے۔ایک شریعت میں بعض چیزیں حرام تھیں تو دوسری شریعت میں حلال تھیں۔بعض میں کسی مسئلہ میں تشدید تھی تو دوسری میں تخفیف لیکن دین سب کا ایک تھا یعنی توحید پر مبنی تھا اس لحاظ سب انبیاء کی دعوت ایک ہی تھی جو کہ توحید ہے۔اس مضمون کی ایک حدیث صحیح بخاری میں بھی آتی ہے : ’’نحن معاشرالانبیاء اخوۃ لعلات دیننا واحد‘‘ ترجمہ:’’ہم انبیاء کی جماعت علاتی بھائی ہیں،ہمارا دین ایک ہے۔‘‘ علاتی بھائی وہ ہوتے ہیں کہ جن کی مائیں تو مختلف ہوں مگر باپ ایک ہو۔مطلب یہ کہ ان کا دین ایک ہی تھا مگر شریعتیں مختلف تھیں۔ یہی بات حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہی ہے(الواضح فی اصول الفقہ،ص۱۳۰)۔اور یہی مؤقف امام ابن جریر الطبری کا ہے،امام موصوف فرماتے ہیں :
Flag Counter